• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 164486

    عنوان: شوہر كی اجازت كے بغیر ماں باپ کے ساتھ حج کے لئے جانا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی میرے کہنے میں نہیں ہے۔ وہ مجھ سے میری اجازت کے بغیر گھر سے اپنے ماں باپ کے ساتھ میرے ماں باپ کی بے عزتی کر رہی ہے اور مجھے برا بھلا بول کر بغیر میری اجازت کے چلی گئی۔ بات آگے بڑھ گئی۔ اس نے بغیر میری اجازت کے حج کے لئے فارم بھرا۔ اور اب بغیر میری اجازت کے اپنے ماں باپ کے ساتھ حج کرنے چلی گئی۔ اس سے میری اب چھ مہینہ سے کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی۔ کیا اس کا حج قبول ہوگا؟

    جواب نمبر: 164486

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1480-1284/H=12/1439

    ساس سسر کی بے عزتی کرنا اور بغیر کسی وجہ شرعیہ کے برا بھلا بول بولنا جائز نہیں اسی طرح بغیر اجازت شوہر اپنے ماں باپ کے یہاں جانا بھی عورت کے حق میں گناہ ہے اِن جیسے امور میں مل بیٹھ کر معاملات کی صفائی کرکے حسن معاشرت کے ساتھ گذر بسر کا نظام بنانا چاہئے اور ہر شخص کو دوسروں کے اداءِ حقوق کی فکر رکھتے ہوئے حسن اخلاق سے پیش آنا چاہئے اگر آپ کی بیوی حج فرض کی ادائیگی کے لئے اپنے والد والدہ کے ساتھ چلی گئی اور پہلے سے چل رہی ناراضگی کی وجہ سے آپ سے اس نے اجازت نہیں لی تو کوئی گناہ نہیں کیا وعند وجود المحرم کان علیہا ان تحج حجة الاسلام وان لم یأذن لہا زوجہا اھ الفتاوی الہندیة: ۱/۲۱۹ (مطبوعہ زکریا) امید تو یہی ہے کہ والدین کی معیت میں کیا ہوا حج اس کا عند اللہ بھی مقبول ہوگا تاہم واپسی کے بعد اس کو چاہئے کہ آپ سے اور ساس سسر سے صلح صفائی کرلے اور آپ کے حق میں بہتر یہ معلوم ہوتا ہے کہ بجائے ناراضگی کے وقتاً فوقتاً بذریعہ موبائل فون بیوی اور ساس سسر سے خیر خیریت لیتے رہیں اور ان کے حج کے مقبول ہونے کی دعاء بھی کرتے رہیں نیز اداءِ حج سے متعلق فون پر دعائیہ کلمات کہتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند