• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 153788

    عنوان: میں حج افراد کروں یا حج تمتع؟

    سوال: حضرت ! میں ہندوستانی ہوں اور سینٹرل گورنمنٹ کا ملازم ہوں، حاجیوں کی خدمت کے لیے انڈین حکومت نے میرا انتخاب کیا ہے اور مجھے مکہ بھیجا گیا ہے۔ ان شاء اللہ مجھے حج کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔ میں جب ہندوستان میں ۱۹/ جولائی کو چلا تھا تو میں نے ممبئی ایئرپورٹ پر حج تمتع کی نیت کیا تھا اور عمرہ کا احرام باندھا۔ ۲۰/ جولائی کی رات کو میں مکہ پہنچا اور الحمد للہ عمرہ سے فارغ ہو کر احرام کھول دیا۔ میں ۲۰/ جولائی کی رات سے مسلسل مکہ میں ہوں اور انڈین حج مشن آفس میں ۵/ اگست ۲۰۱۷ء سے میری ڈیوٹی جدہ ایئرپورٹ پر لگی ہے اور ۲۷/ اگست ۲۰۱۷ء تک میں جدہ میں رہوں گا۔ میرا سوال یہ ہے کہ:۔ شرعی اعتبار سے میں ابھی مکہ میں آفاقی ہوں یا حلی؟ اب جب ۸/ ذی لحجہ کو میں حج کا احرام باندوھوں گا تو میں نیت حج افراد کی کروں گا یا حج تمتع کی؟ افراد کی صورت میں میرے اوپر قربانی واجب ہے یا نہیں؟ جدہ حدود میقات کے اندر ہے یا باہر؟ جدہ سے جب میں مکہ آوٴں تو نفلی عمرہ کر سکتا ہوں یا نہیں؟ اگر ہاں! تو احرام جدہ سے باندھ سکتا ہوں یا نہیں؟ ممبئی ایئرپورٹ پر میں نے حج تمتع کی نیت کی تھی۔ صورت مذکورہ میں میرے اوپر کوئی دم واجب تو نہیں ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 153788

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1227-200/D=12/1438

    (۱) آپ بھی اہل مکہ کے حکم میں ہیں۔

    (۲) حج کے موقع پر حدود حرم میں آکر حج تمتع کا ہی احرام باندھیں گے آپ پربھی شکرانہ کی قربانی واجب ہے۔

    (۳) نفلی عمرہ کے لیے آپ جدہ سے بھی احرام باندھ سکتے ہیں اور مکہ آکر مسجد عائشہ سے بھی باندھ سکتے ہیں جو تفصیل آپ نے لکھی اس سے کوئی دَم آپ پر واجب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند