• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 147782

    عنوان: دوسرے کے خرچ سے نفلی عمرہ کرنا؟

    سوال: امید ہے مزاج مع الخیر ہوگا، ایک مسئلہ کے سلسلہ میں آپ سے افتاء طلب ہے ۔ اللہ تعالی آپ کے علم میں اضافہ فرمائے ، جزائکم اللہ خیر،مسئلہ: (۱) زید اور بکر دو پڑوسی ہے ، بکر کی بیٹی کا نکاح زید کی بیٹے سے مارچ ۲۰۱۵ میں ہوا تھا ، بکر کی خواہش تھی کہ اسکی بیٹی اور داماد نفل عمرہ شادی کے بعد کریں۔ جس کی رقم بکر نے برداشت کی کیونکہ بکر تجارت کی وجہ سے عمرہ نہیں جا سکتا تھا اس لئے اس اسنے زید سے گذارش کہ وہ نئے جوڑے کو عمرہ لے جائے، زید خلیج میں ۲۸ سال گزار کر ہندوستان آیا تھا وہ بہت اچھی جگہ ملازم تھا وہاں فمیلی کے ساتھ رہتا تھا۔ ان ۲۸ سالوں میں اس نے دو عمرہ کئے تھے ، جبکہ وہ ہر مہینہ اسانی سے کرسکتا تھا۔ زید بار بار نفل عمرہ کرنے سے زیادہ دوسرے فرائض (تبلیغ/خدمت خلق) کو افضل سمجھتا ہے ۔ (۲) بکر کے اسرار پر بکر ہی کی دی گئی رقم تین لاکھ سے نئے جوڑے کے ساتھ زید عمرہ ادا کر نے گیا۔ (۳) واپسی پر زید نئے جوڑے کو جدہ سے امارات سیر کرانے ، اپنے خرچ(تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپیہ) پر لے گیا اور ہندوستان پہنچنے پر زید نے کسی طرح کا تقاضا نہیں کیا۔ مگر زید نے بکر کو زبانی خرچ کی تصیل بتادیا۔ (۴) کسی وجہ سے بکر کی بیٹی نے ایک سال بعد (مارچ ۲۰۱۶ )خلع لے لیا۔ (۵) بکر اب کہے رہا ہے کہ اسنے عمرہ کی رقم قرض حسنہ کے طور پر دی تھی۔ لہذا اسے یہ رقم واپس چاہیئے ،اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ بھی ہو بغیر لکھا پڑھی کے لین دین نہیں ہونا چاہیئے تھا۔اب اس مسئلہ کو کس طرح سے حل کیا جائے ۔

    جواب نمبر: 147782

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 355-58/D=4/1438

    (۱) نفل کاموں کی فی نفسہ فضیلت تو وہ ہے جو احادیث سے ثابت ہو لیکن ایک دوسرے عمل کے مقابلہ میں فضیلت یا افضلیت یہ اشخاص اور مواقع کے لحاظ سے کم وبیش ہوتی ہے، کسی کے لیے عمرہ افضل ہوسکتا ہے اور کسی دوسرے کے لیے دوسرا کار خیر۔

    ( ۲تا ۵)بکر نے عمرہ کے لیے جو رقم دی تھی اگر دیتے وقت قرض کہہ کر نہیں دیا تھا اور جیسا کہ سوال میں مذکور یہاں کے سیاق سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ تبرعاً دیا ہوگا تو پھر اب قرض حسنہ کہہ کر اسے مانگنے کا حق بکر کو نہیں ہے اور اگر سیاق وسباق سے قرض ہونا متعین ہوتا ہو ،واقعہ کی تفصیل جاننے والے اس کی تصدیق کرتے ہوں تو پھر اس کے مطابق عمل ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند