• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 13496

    عنوان:

    اگر کوئی شخص لاہور سے فلائٹ لے تو اسے کہا جائے کہ حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھنا ہو گا۔ جب کہ دبئی سے جانے والے کو کہاں سے احرام باندھنا ہوگا؟ اگر کوئی اس جگہ کو پار کرجائے تو کیا اب حج یا عمرہ نہیں ہوگا؟

    سوال:

    اگر کوئی شخص لاہور سے فلائٹ لے تو اسے کہا جائے کہ حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھنا ہو گا۔ جب کہ دبئی سے جانے والے کو کہاں سے احرام باندھنا ہوگا؟ اگر کوئی اس جگہ کو پار کرجائے تو کیا اب حج یا عمرہ نہیں ہوگا؟

    جواب نمبر: 13496

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 869=688/ل

     

    مواقیت پانچ ہیں: (۱) ذوالحلیفہ (۲) قرن المنازل (۳) یلملم (۴) حجفہ (۵) ذات عرق۔ آفاقی شخص (جو میقات سے باہر رہتے ہیں) اگر مکہ میں داخل ہونا چاہے تو جس جگہ پر بھی ان میں سے (جو مواقیت ہیں) کسی میقات کی محاذات آئیگی اس محاذات کے اندر داخل ہونے سے پہلے پہلے احرام باندھنا واجب ہے، اگر کوئی شخص میقات پر سے بلا احرام باندھے گذرجائے گا تو گنہ گار ہوگا، اور میقات کی طرف لوٹناواجب ہوگا، اگر لوٹ کر میقات پر نہیں آیا اور میقات کے آگے سے ہی احرام باندھ لیا تو ایک دم دینا واجب ہوگا، اور اگر میقات پر واپس آکر احرام باندھا تو دم ساقط ہوجائے گا۔ حج یا عمرہ بہرحال ادا ہوجائے گا۔ دبئی سے جانے والوں کی میقات کا ہمیں علم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند