• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 12305

    عنوان:

    میری والدہ 68سال کی ہیں اور وہ بیوہ ہیں۔اس سال ان کی حج پر جانے کی بہت شدید خواہش تھی۔میں نے ان کا فارم اپنے ایک شناسا کے ساتھ بھر دیا ہے جن کو میں اور میری ماں میرے بچپن سے جانتے ہیں، اور اس وقت میری عمر چالیس سال ہے۔وہ میرے بڑے بھائی کی طرح ہیں، اوران کے ساتھ ان کی بیوی، لڑکی ، داماد، ماموں اورممانی نے بھی فارم بھرا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں میری ماں کو ان کو بطور محرم کے ماننا درست ہے اورکیا میری ماں اپنی عمر اور صورت حال کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کے ساتھ حج پر جاسکتی ہیں، کیوں کہ میں ان کے ساتھ جانے سے معذور ہوں؟ برائے کرم جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میری والدہ 68سال کی ہیں اور وہ بیوہ ہیں۔اس سال ان کی حج پر جانے کی بہت شدید خواہش تھی۔میں نے ان کا فارم اپنے ایک شناسا کے ساتھ بھر دیا ہے جن کو میں اور میری ماں میرے بچپن سے جانتے ہیں، اور اس وقت میری عمر چالیس سال ہے۔وہ میرے بڑے بھائی کی طرح ہیں، اوران کے ساتھ ان کی بیوی، لڑکی ، داماد، ماموں اورممانی نے بھی فارم بھرا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں میری ماں کو ان کو بطور محرم کے ماننا درست ہے اورکیا میری ماں اپنی عمر اور صورت حال کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کے ساتھ حج پر جاسکتی ہیں، کیوں کہ میں ان کے ساتھ جانے سے معذور ہوں؟ برائے کرم جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 12305

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 970=761/ھ

     

    آپ کے ماننے سے کوئی شناسا آپ کی والدہ کا محرم نہ ہوگا، شریعت مطہرہ جس کو محرم مانتی ہے وہ محرم ہے، اور وہ ایسا شخص ہے کہ جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے، مثلاً عورت (حج کو جانے والی) کا باپ، بھائی، چچا وغیرہ اور محرمِ شرعی کی معیت سفر حج میں واجب ہے، پس آپ کی والدہ کا مذکورہ فی السوال شخص کے ساتھ جانا جائز نہیں، خواہ اس کے ساتھ اس کی بیوی لڑکی داماد ماموں ممانی بھی جارہی ہیں، تب بھی والدہ کے متعلق وہی حکم ہے جو لکھ دیا، باقی اگر وہ چلی گئیں اور مناسک حج اداء کرلیے تو اگرچہ نامحرم کے ساتھ جانے کی کراہیت بھی ہوگی، مگر حج کی ادائیگی کا حکم لاگو ہوگا، اور بہت بوڑھی عورت کے حق میں کراہیت بھی کم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند