• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 11415

    عنوان:

    بہت شکریہ کہ آپ نے میرے سوال کا جوا ب دیا۔ میں نے حج بدل کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اس سوال کا دوسرا حصہ: الحمد للہ میں دیوبندی سنی ہوں، میں اپنے دادا جو کہ وفات پاچکے ہیں ان کی جگہ پر کسی کو حج پر بھیجنا چاہتاہوں۔ حج بدل کے لیے کس آدمی کو بھیجا جاسکتاہے؟ کیا اس کو جس نے پہلے سے حج کر رکھا ہو یا جس نے پہلے سے حج نہ کیا ہو وہ بھی جاسکتا ہے؟ او رکیا دیوبندی سنی کی جگہ پر کسی شیعہ مسلک کا بندہ حج کرسکتا ہے ؟ کیا مرد کی جگہ پر عورت حج بدل کرسکتی ہے؟ تفصیل سے جواب دیں۔

    سوال:

    بہت شکریہ کہ آپ نے میرے سوال کا جوا ب دیا۔ میں نے حج بدل کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اس سوال کا دوسرا حصہ: الحمد للہ میں دیوبندی سنی ہوں، میں اپنے دادا جو کہ وفات پاچکے ہیں ان کی جگہ پر کسی کو حج پر بھیجنا چاہتاہوں۔ حج بدل کے لیے کس آدمی کو بھیجا جاسکتاہے؟ کیا اس کو جس نے پہلے سے حج کر رکھا ہو یا جس نے پہلے سے حج نہ کیا ہو وہ بھی جاسکتا ہے؟ او رکیا دیوبندی سنی کی جگہ پر کسی شیعہ مسلک کا بندہ حج کرسکتا ہے ؟ کیا مرد کی جگہ پر عورت حج بدل کرسکتی ہے؟ تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 11415

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 657=552/د

     

    جس نے اپنا حج فرض ادا کرلیا ہو، اور مسائل حج سے واقف ہو عالم بھی ہو تو اور بہتر ہے، ایسے شخص کو حج بدل کے لیے بھیجنا بہتر ہے۔ اور جس نے حج ادا نہیں کیا ہے اس پر حج فرض نہ ہونے کی وجہ سے ایسے کو بھیجنا خلاف اولیٰ ہے، پھر بھی حج ادا ہوجائے گا۔ اور جس پر اپنا حج فرض ہو اور ابھی ادا نہیں کیا، ایسے شخص کا دوسرے کی طرف سے حج بدل کے لیے جانا مکروہ تحریمی ہے، اگرچہ بھیجنے والے کا حج اس صورت میں بھی ادا ہوجائے گا۔

    (۲) بعض تو ان میں کافر ومرتد ہوتے ہیں، ان کا حج ادا ہی نہیں ہوگا، اور جو غالی نہیں ہیں کفریہ عقائد نہیں رکھتے ان سے بھی حج بدل کرانا درست نہیں ہے۔

    (۳) عورت حج بدل کرسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند