• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 9237

    عنوان:

    مجھے یہ پوچھنا تھاکہ کیا رفع یدین کرنا صحیح ہے؟ یہاں کناڈا میں ایک شیخ کی تقریر سنتی ہوں وہ رفع یدین کے ساتھ نماز سکھاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ رفع یدین کی احادیث زیادہ ہیں اورصحیح ہیں۔ برائے کرم احادیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا نہیں؟

    سوال:

    مجھے یہ پوچھنا تھاکہ کیا رفع یدین کرنا صحیح ہے؟ یہاں کناڈا میں ایک شیخ کی تقریر سنتی ہوں وہ رفع یدین کے ساتھ نماز سکھاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ رفع یدین کی احادیث زیادہ ہیں اورصحیح ہیں۔ برائے کرم احادیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا نہیں؟

    جواب نمبر: 9237

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1591=285/ل

     

    یہ بات صحیح ہے کہ رفع کے سلسلے میں روایات زیادہ ہیں اور ترک رفع کی روایات کم ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ امت میں ترک رفع کا تعامل رہا ہے، اور جب کوئی چیز تعامل میں آجاتی ہے تو اس سلسلے کی روایات کم ہوجاتی ہیں، بلکہ جوں جوں تعامل بڑھتا رہے، روایات سرے سے ختم ہوجاتی ہیں کیوں کہ اب روایات کی ضرورت باقی نہیں رہی، تعامل ہی سب سے بڑی دلیل بن جاتی ہے،مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے شرقاً غرباً پوری دنیا تراویح کی بیس رکعت پڑھتی آرہی ہے، پس بیس رکعت کے ثبوت کے لیے کسی دلیل کی حاجت نہیں، تعامل ہی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اور ترک رفع پر تعامل کی دلیل یہ ہے کہ کوفہ میں جو عساکر اسلام کی چھاوٴنی تھی اور جس میں پانچ سو صحابہ کا فروکش ہونا ثابت ہے کوئی بھی رفع یدین نہیں کرتا تھا، المدونة الکبریٰ:۱/۷۱ پر امام مالک فرماتے ہیں کہ : میں نے عمر بھر میں کسی کو نہیں پہچانا جو پہلی تکبیر کے بعد رفع یدین کرتا ہو۔ نیز کبارِ صحابہ مثلاً حضرت ابوبکر حضرت عمر، حضرت علی، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم و دیگر صحابہ کرام رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ اور صغار صحابہ نے اپنے دورمیں رفع یدین اس لیے شروع کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل جو مرورِ زمانہ کی وجہ سے لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہونے لگا تھا لوگوں کے سامنے آجائے اور اس سلسلے کی جو روایات ہیں وہ محفوظ ہوجائیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ رفع یدین کا حکم شرع میں تھا بعد میں منسوخ ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند