• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 9037

    عنوان:

    لولاک لما خلق الأفلاک قال الصنعانی کیا واقعی اس حدیث کے راوی ابن عباس رضی اللہ عنہ ہیں؟ جب کہ مجموع الفتاوی (11/86-96) میں لکھا ہے کہ ابن تیمیہ نے اس حدیث کو نہ تو صحیح کہا ہے نہ ضعیف اورنہ ہی اس حدیث کو کسی حدیث کے عالم نے اور نہ ہی کسی صحابہ نے بیان کیا ہے۔ دوسری بات کیا یہ حدیث قرآن کی سورہ طلاق کے خلاف نہیں جاتی؟ کیوں کہ اگر دنیا تخلیق کرنے کی وجہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اس آیت میں تو کچھ اورلکھا ہے؟

    سوال:

    لولاک لما خلق الأفلاک قال الصنعانی کیا واقعی اس حدیث کے راوی ابن عباس رضی اللہ عنہ ہیں؟ جب کہ مجموع الفتاوی (11/86-96) میں لکھا ہے کہ ابن تیمیہ نے اس حدیث کو نہ تو صحیح کہا ہے نہ ضعیف اورنہ ہی اس حدیث کو کسی حدیث کے عالم نے اور نہ ہی کسی صحابہ نے بیان کیا ہے۔ دوسری بات کیا یہ حدیث قرآن کی سورہ طلاق کے خلاف نہیں جاتی؟ کیوں کہ اگر دنیا تخلیق کرنے کی وجہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اس آیت میں تو کچھ اورلکھا ہے؟

    جواب نمبر: 9037

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2584=2150/ ب

     

    بعینہ ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری، البتہ موضوعات کبیر میں ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے: لکن معناہ صحیح فقد روی الدیلميعن ابن عباس مرفوعاً أتاني جبرئیل فقال یا محمد لولاک ما خلقت الجنة ولو لاک ما خلقت النار وفي روایة ابن عساکر لو لاک ما خلقت الدنیا اور نخبة الفکر کی بعض شروح میں اس حدیث کی تصحیح کی گئی ہے۔ (موضوعاتِ کبیر: ۵۹، مطبوعہ مجتبائی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند