• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 67976

    عنوان: قبر پر مزار بنانے كی ممانعت والی احادیث

    سوال: براہ کرم، کچھ احادیث بتائیں کہ جن میں کسی بزرگ کی قبر کے اوپر مزار بنانا منع کیا گیاہے نیز کچھ ایسی احادیث بھی بتائیں جن میں عرس وغیرہ کی ممانعت کی گئی ہے ۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 67976

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 988-976/Sd=12/1437 صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر تعمیر کرنے سے ممانعت فرمائی ہے؛ اس لئے کسی بھی مسلمان کی قبر کو پختہ بنانا جائز نہیں ہے، خواہ وہ اولیاء الله اور بزرگان دین کی قبریں کیوں نہ ہوں؛ بلکہ اولیاء الله کے معاملہ میں شریعت کا اور زیادہ خیال رکھنا چاہئے؛ کیوں کہ ان حضرات کی پوری زندگیاں سنت رسول الله کی اشاعت اور شریعت کی حفاظت میں گذری ہیں۔ عن جابر رضي اللّٰہ عنہ نہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن یجصص القبر وأن یعقد علیہ وأن یبنی علیہ۔ (صحیح مسلم ۱/۳۱۲، سنن أبي داوٴد ۲/۴۶۰، سنن الترمذي ۱/۲۰۳، سنن النسائي ۱/۲۲، سنن ابن ماجة ۱/۱۱۲) ولم یکن من ہدیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تعلیة القبور ولا بناء ہا بآجر، ولا بحجر ولبن، ولا تشییدہا، ولا تطیینہا، ولا بناء القباب علیہا، فکل ہذا بدعة مکروہة مخالفة لہدیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وقد بعث علي ابن أبي طالب إلی الیمن ألا یدع تمثلا إلا طمسہ، ولا قبر مشرفا إلا سَوَّاہ فسنتہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تسویة ہذہ القبور المشرفة کلہا، ونہي أن یجصص القبر، وأن یبنی علیہ، وأن یکتب علیہ، وکانت قبور أصحابہ لا مشرفة ولا لاطئة، وہکذا کان قبرہ الکریم وقبر صاحبیہ، فقبرہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُسَنَّمٌ مبطوح ببطحاء العرصة الحمراء لا مبنيَّ ولا مطینَ، وہکذا کان قبر صاحبیہ۔ (زاد المعاد ۱/۵۰۵، فصل في تعلیة القبور، ط: موٴسسة الرسالة، بیروت) اور مزارات پر چراغاں اور عرس کرنا بدعت ہے اور احادیث میں بدعت کے بارے میں سخت وعید یں آئی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جب بھی کوئی قوم بدعت میں مبتلا ہوتی ہے تو اسے کسی نہ کسی سنت سے محروم کردیا جاتا ہے“ ۔ عن غُضَیفِ بن الحارث الثمالي رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما أحدث قوم بدعة إلا رفع مثلہا من السنة، فتمسک بسنة خیر من إحداث بدعة۔ (مشکوة المصابیح ۳۱، مسند إمام أحمد بن حنبل ۴/۱۰۵) ایک دوسری روایت میں ہے کہ: بدعتیوں کو حوض کوثر پر جانے سے روک دیا جائے گا۔ عن سہل بن سعد رضي اللّٰہ عنہ یقول: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: أنا فرطکم علی الحوض، من ورد شرب، ومن شرب لم یظمأ أبداً ولیردن علی أقوام أعرفہم ویعرفون، ثم یحال بیني وبینہم، فأقول: إنہم مني، فیقال: إنک لا تدري ما عملوا بعدک، فأقول: سحقاً سحقاً لم بدل بعدي۔ (صحیح مسلم ۲/۲۴۹) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ”بدعتی کی عبادات قبول نہیں ہوتیں“ ۔ عن حذیفة رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا یقبل اللّٰہ لصاحب بدعة صوماً، ولا صلاة، ولا صدقة، ولا حجاً، ولا عمرةً، ولا جہاداً، ولا صرفاً، ولا عدلاً، یخرج من الإسلام کما تخرج الشعرة من العجین۔ (سنن ابن ماجة ۶) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ بدعتی شخص جب تک اپنی بدعت میں مبتلا رہتا ہے اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول نہیں کرتے۔ عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن اللّٰہ حجب التوبة عن کل صاحب بدعة حتی یدع بدعتہ۔ (المعجم الکبیر للطبراني، وإسنادہ حسن، مجمع الزوائد ۱۰/۱۸۹، الترغیب والترہیب للمنذري ۴۰ رقم: ۸۳ بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند