عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 65564
جواب نمبر: 65564
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 938-945/N=10/1437
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ کے سینہ پر جو مکا مارا، واقعہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے غصہ گرمی میں یا جذبہ انتقام میں یا سزا کے طور پر نہیں مارا؛ بلکہ بعض مرتبہ سامنے والے ذہن میں کوئی نامناسب خیال ووسوسہ آنے پر آپ علیہ السلام اس کے دفعیہ کے لیے ایسا کیا کرتے تھے ، چناں چہ ایک مرتبہ اختلاف قراء ت کے مسئلہ میں حضرت ابی بن کعب کے دل میں ایک نامناسب وسوسہ آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذریعہ وحی یا نبوت کی فراست سے جان لیا تو آپ نے ان کے سینے پر مارا(صحیح مسلم شریف بحوالہ:مشکوة شریف ص۱۹۲، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)، اسی طرح اس موقعہ پر بھی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم بستر مبارک سے اٹھ کر بقیع کی طرف تشریف لے گئے تو حضرت عائشہ صدیقہ کے ذہن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے ایک نامناسب وسوسہ آگیا ،اور وہ بھی تھوڑی دیر کے بعد وہاں پہنچ گئیں اور جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعاوغیرہ سے فارغ ہوئے تو یہ تیزی کے ساتھ کچھ پہلے واپس آگئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھ کر صورت حال سمجھ لی اور ان کے دل میں جو نامناسب وسوسہ آیا تھا، اس کے دفعیہ کے لیے آپ نے ان کے سینے پر مکا مارا۔ اور آپ نے جوپڑھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا، اس کا مطلب ہے: اپنی ذات کے لیے جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں اس کی صراحت آئی ہے، مسلم شریف کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: ما ضرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لنفسہ شیئاً قط بیدہ ولا امرأة ولا خادماً الخ( مسلم شریف بحوالہ: مشکوة شریف ص ۵۱۹) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند