• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 62585

    عنوان: میں نے ایک مولانا کی تقریر میں سناکہ بخاری میں ایک حدیث ہے کہ صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ان کا پیشاب پی لیتے ہیں اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بات کا علم ہو ا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب جہنم کی آگ تمہیں جلا نہیں سکتی تو کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اس کا حوالہ ضرور دیں۔

    سوال: میں نے ایک مولانا کی تقریر میں سناکہ بخاری میں ایک حدیث ہے کہ صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ان کا پیشاب پی لیتے ہیں اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بات کا علم ہو ا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب جہنم کی آگ تمہیں جلا نہیں سکتی تو کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اس کا حوالہ ضرور دیں۔

    جواب نمبر: 62585

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 159-159/M=3/1437-U بخاری شریف میں اس طرح کی حدیث نظر سے تو نہیں گذری، البتہ امام طبرانی نے ”المعجم الکبیر“ میں حضرت اُم ایمن کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو ایک مٹی کے برتن میں پیشاب فرمایا تھا اور ام ایمن کو رات میں پیاس لگ گئی تھی تو غلطی سے پیشاب کو پانی سمجھ کر پی لیا اور جب صبح ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ایمن سے فرمایا کہ اس پیشاب کو پھینک دو، تو اس کے جواب میں ام ایمن نے کہا اللہ کی قسم میں نے اس کو پی لیا، اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے ڈاڑھ دانت تک نظر آئے پھر فرمایا کہ ”تمھارے پیٹ میں کبھی شکایت محسوس نہیں ہوگی“۔ عن أم أیمن، قالت: قام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من اللیل إلی فخارة فی جانب البیت فبال فیہا فقمت من اللیل، وأنا عطشانة فشربت ما فیہا، وأنا لا أشعر فلما أصبح النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: یا أم أیمن، قومی فأہریقی ما فی تلک الفخارة قلت: قد واللہ شربت ما فیہا، فضحک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حتی بدت نواجذہ، ثم قال: أما إنک لا تتجعین بطنک أبدًا․ (المعجم الکبیر للطبراني: ج ۲۵/ ۸۹، مکتبہ ابن تیمة القاہرة) علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کی تخریج کے بعد لکھا ہے کہ اس کی سند میں ابو مالک نخعی ہے اور وہ ضعیف راوی ہے۔ رواہ الطبرانی وفیہ أبو مالک النخعي وہو ضعیف․ (مجمع الزوائد: ج۸ ص۲۷۱، رقم: ۱۴۰۱۵، ط: مکتبة القدس القاہرہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند