• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 61735

    عنوان: طارق اپنے فرزند کا ختنہ کرے اور اس میں کھانے پہ دوست غریب کو بلائے تو کیا وہ کھانا کھانا جائز ہے؟

    سوال: (۱) طارق اپنے فرزند کا ختنہ کرے اور اس میں کھانے پہ دوست غریب کو بلائے تو کیا وہ کھانا کھانا جائز ہے؟ (۲) کلام صاحب حج کرنے گئے ہیں، ان شاء اللہ ، واپس آنے کے بعد دعوت کا اہتمام کریں گے ، تو کیا دعوت کا کھانا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 61735

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 902-902/Sd=1/1437-U (۱) ختنے کی دعوت کرنا درست ہے، لیکن اس کو لازم اور ضروری سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ فتوای دارالعلوم میں میں ہے: سوال: ختنہ پر دعوت کرنا کیسا ہے؟ الجواب: ”ختنہ پر دعوت کرنا درست ہے، لیکن اس کو ضروری سمجھنا اور یا اس وجہ سے ختنہ نہ کرانا ممنوع و قبیح ہے“ (فتاوی دار العلوم: ۱۶/ ۱۱۷) اس سے معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ مین طارق اپنے فرزند کے ختنے کی دعوت لازم اور ضرور سمجھے بغیر کر سکتا ہے اور اس دعوت کا کھانا جائز ہے ۔ (۲) حج سے واپسی پر دعوت کا اہتمام ثابت نہیں، آج کل یہ ایک رسم بن چکی ہے، اس کو ترک کرنا چاہیے، حاجیوں کی واپسی پر اُن سے ملاقات اور دعا کی درخواست کرنا ثابت ہے، بس یہی کرنا چاہیے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ ما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم حاجی سے ملو، تو اُس سے سلام اور مصافحہ کرو اور اُس کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لیے استغفار کراوٴ؛ کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہے۔ اذا لقیت الحاج، فسلِّم علیہ، وصافِحہ، وأمرہ أن یستغفر لک قبل أن یدخل بیتہ؛ فانہ مغفور لہ۔ ( مسند احمد: ۲/ ۶۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند