• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 58845

    عنوان: میں فضائل اعمال سے درج ذیل حدیث کے رواة اور اصل سند کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔

    سوال: میں فضائل اعمال سے درج ذیل حدیث کے رواة اور اصل سند کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ” رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کی نماز قضا ہوجائے تو اس کو نجات مل سکتی ہے مگر اس کو ایک حقب جہنم میں جلنا پڑے گا وقت پر نماز پڑھنے کی وجہ سے“ ایک حقب اسیً سال ہوتاہے اور ہر سال 360 دن کا ہوتاہے اور ایک دن 1000 سال کے برابر، تو یہ کل 28,800,000 سال ہوگئے ۔ براہ کرم، حدیث کے حوالہ کے لیے مجالس الابرار کا حوالہ نہ دیں۔

    جواب نمبر: 58845

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 644-641/H=7/1436-U

    کافی تلاش کے باوجود اس حدیث کی سند نہیں مل سکی۔ خود حضرت شیخ ا لحدیث صاحب رحمہ اللہ نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد تحریر فرمایا ہے، لم أجدہ فیما عندي من کتب الحدیث میرے پاس حدیث حدیث کی موجودہ کتابوں میں مجھے یہ حدیث نہیں ملی؛ لیکن چونکہ دجمہور محدثین کے نزدیک فضائل اور ترغیب وترہیب میں ضعیف حدیث بشرطیکہ ضعف شدید نہ ہو معتبر ہے، چنانچہ علامہ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قد اتفق العلماء علی جواز العمل بالحدیث الضعیف في فضائل الأعمال (الأجوبة الفاضلة نقلا عن الأربعین: ۴۳) نیز اس حدیث کے موٴیدات موجود ہیں؛ چنانچہ خود حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے بطور تائید تفسیر ابن کثیر سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے: کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہرروز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے، جو امتِ محمدیہ کے ریاکاروں کے لیے تیار کی گئی ہے عن ابن عباس عن النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- قال: إن في جہنم لودیًا تستعیذ جہنم من ذلک الوادي في کل یوم أربعمأة مرة أعد ذلک الوادي للمرائین من أمة محمد -صلی اللہ علیہ وسلم- الحدیث (تفسیر ابن کثیر: ۶/۵۴۸) اس کے بعد قرة العیون سے ابن عباس رضی اللہ کا یہ اثر نقل کیا ہے: وہو مسکن من یوٴخر الصلاة عن وقتہا۔ یہی مضمون حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً نقل کیا گیا ہے مگر بیہقی اور حاکم نے اس کا موقوف ہونا صحیح قرار دیا ہے (تفسیر ابن کثیر: ۶/ ۵۴۹) پس ان تمام باتوں کے پیش نظر ترہیب کے مقصد سے اس حدیث کا نقل کرنا صحیح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند