• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 58457

    عنوان: حدیث و سنت

    سوال: گزارش ہے کہ ایک بزرگ نے بیان کرتے ہوئے والدہ کی فضیلت کے بارے میں یہ حدیث بیان کی۔ یہ سننے سے لوگوں کو اور مجھے بھی فائدہ محسوس ہوا۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ" حضور اقدس صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ عشا کی جماعت کی نماز پڑھانے کے لئے جائے نماز پر کھڑا ہوں اور اگر میری والدہ محترم زندہ ہوتی اور گھر سے چہرہ نکال کر مجھے آواز دیتں کہ یا محمد! تو میں نماز توڑ کر کہتا جی اماں جی"۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس حدیث کی سند ہے یا نہیں؟ اگر یے تو برائے مہربانی حوالہ لکھ دیں اور اگر سند نہیں ہے تو کیا ایسی حدیث جس کی سند نہ ہو لوگوں میں اثر پیدا کرنے کے لئے بیان کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 58457

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 836-981/L=8/1436-U یہ حدیث سند کے ساتھ علامہ بیہقی کی کتاب ”شعب الایمان“ (۶/۱۹۵) میں مذکور ہے، البتہ اس میں ایک راوی ”یاسین بن معاذ“ کے حد درجہ ضعیف ہونے کی وجہ سے یہ روایت فضائل کے باب میں بھی ناقابل قبول ہے، جہاں تک اس حدیث کو بیان کرنے کی بات ہے، تو دو صورتوں میں بیان کرنے والا معذور ہے اور وہ گنہگار نہیں ہوگا۔ (۱) اس حدیث کے درجہ کا علم نہیں تھا اور بیان کردیا ہو۔ (۲) حدیث کے ساتھ حدیث کے درجے کو بھی بیان کردیا ہو ہاں ا گر کوئی قصداً ایسی روایت بیان کرے، تو جائز نہیں: اعلم أنّ ا لحدیث الموضوع شرّ الأحادیث الضعیفة، ولا تحلّ روایتہ لأحد علم حالہ في أي معنیً کان إلاّ مقرونًا ببیان وضعہ (مقدمہ ابن الصلاح/ النوع الحادي والعشرون)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند