• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 57452

    عنوان: اگر میں ٹرین میں ہوں اور مجھے بہت ہی شدت میں بھوک لگی اور کھانا موجود ہو اور سنت طریقے پر کھانے کے لیے جگہ موجود نہ ہو اور سنت طریقہ چھوڑنا مجھے گوارہ نہ ہو اور اسی بھوک کی حالت میں مجھے موت آجائے تو یہ موت شہادت والی ہے یا حرام؟

    سوال: اگر میں ٹرین میں ہوں اور مجھے بہت ہی شدت میں بھوک لگی اور کھانا موجود ہو اور سنت طریقے پر کھانے کے لیے جگہ موجود نہ ہو اور سنت طریقہ چھوڑنا مجھے گوارہ نہ ہو اور اسی بھوک کی حالت میں مجھے موت آجائے تو یہ موت شہادت والی ہے یا حرام؟

    جواب نمبر: 57452

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 635-600/Sn=9/1436-U قرآن کریم میں ہے وَلَا تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إِلَی التَّہْلُکَةِ یعنی اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، فقہاء نے صراحت کی ہے کہ اگر کسی کو شدید بھوک لگی ہو کہ اگر کھانا نہ کھائے گا تو ہلاکت کا اندیشہ ہے، ایسی صورت میں اس پر کھانا کھانا فرض ہے، اگر کوئی حلال چیز میسر نہ ہو تو حرام چیز کھاکر اپنی جان بچانا ضروری ہے، اگر کھانا میسر ہونے کے باوجود نہ کھایا تو وہ گنہ گار ہوگا؛ اس لیے کہ اس نے قصدا ًاپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا جو از ر وئے قرآن ناجائز اور حرام ہے۔ در مختار مع الشامی میں ہے: الأکل للغذاء والشرب للعطش ول من حرام أو میتة أو مال غیرہ -وإن ضمنہ- فرض یثاب علیہ بحکم الحدیث․․․ فإن ترک الأکل والشرب حتی ہلک فقد عصی؛ لأن فیہ إلقاء النفس إلی التہلکة وإنہ منہي عنہ في محکم التنزیل اھ (۹/ ۴۸۸، کتاب الحظر والإباحة، ط: زکریا)؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں یہ موت شہادت نہیں؛ بلکہ یہ شخص گنہ گار ہوکر مرے گا؛ اس لیے کہ وہ سنت کی خاطر ”فرض“ کو ترک کررہا ہے اور صریح حکم خداوندی کی خلاف ورزی کررہا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند