عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 50662
جواب نمبر: 50662
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 414-317/L=4/1435-U حدیث قدسی وہ احادیث ہیں جن کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے نقل فرماتے ہیں، کبھی تو خواب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو بتادی جاتی تھی، اور کبھی بذریعہ الہام معلوم ہوتا تھا، اور کبھی جبرئیل علیہ السلام کے واسطے سے علم ہوتا تھا، انھیں حدیث ربانی اور حدیث الٰہی بھی کہتے ہیں، حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ سے نقل کی تصریح ہوتی ہے اور بقیہ حدیث میں اللہ تعالیٰ سے نقل کی تصریح نہیں ہوتی ہے گو وہ بھی بمقتضائے ”وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوَیo اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُوْحَی“ اللہ تعالیٰ طرف سے ہیں، قرآن پاک اور حدیث قدسی میں فرق یہ ہے کہ قرآن تو لفظاً ومعنیً دونوں طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے منزل ہے، بخلاف حدیث قدسی کے کہ اس میں الفاظ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہیں اسی لیے نماز قرآن کی تلاوت پر موقوف ہے، اگر کوئی حدیث قدسی پڑھے تو نماز نہ ہوگی، قرآن کو بلاوضو ہاتھ لگانا ائمہ اربعہ کے یہاں جائز نہیں ہے، حدیث قدسی کو چھوسکتے ہیں، قرآن کا ہرلفظ تواتر سے ثابت ہے، اور حدیث قدسی کا تواتر سے ثابت ہونا ضروری نہیں، بلکہ جو احادیث قدسیہ جمع کی گئی ہیں ان میں شاید کوئی بھی متواتر نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند