• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 41025

    عنوان: حدیث كا مطلب

    سوال: ایک حدیث پڑھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت ۱۵ کام کرے گی تو ان پر بلائیں نازل ہونگی ان میں سے ایک کام مساجد میں آوازیں بلند کرنے کا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ بتائیں کہ مساجد میں آوازیں بلند کرنا کیا ہے ؟ اور یہ کس بارے میں کہا گیا ہے؟آج کے دور میں بریلوی مکتب فکر کے لوگ مساجد میں جو بلند آواز میں کھڑے ہو کر صلات و سلام کرتے ہیں اور جو نعرے انکی مساجد میں لگائے جاتے ہیں کیا یہ حدیث اس کی طرف تو اشارہ نہیں کر رہی ہے ؟

    جواب نمبر: 41025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 843-846/N=10/1433 (۱) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں سے مساجد کا احترام نکل جائے گا، لوگ غیرضروری دنیاوی باتیں مساجد میں زور زور سے کیا کریں گے۔ (۲) جو آوازیں احترام مسجد کے خلاف ہوں وہ سب حدیث کا مصداق ہیں۔ (۳) مروجہ صلاة وسلام از روئے شرع ناجائز وبدعت ہے، اور مساجد میں کسی امر ناجائز وبدعت کا ارتکاب اور زیادہ سخت ناجائز ہے، اور اس طرح کے ناجائز امور کی آوازیں بھی احترام مسجد کے خلاف ہیں اور حدیث کے مصداق میں داخل ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند