• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 40865

    عنوان: ام المومنین عائشہ کے بارے میں ضروری سوال

    سوال: میں نے سنن ابی داؤد میں ایک حدیث پڑھی ہے جو کہ سنن ابی داؤد، کتاب النکاح، باب رضاعت کبیر، رقم ، یہ حدیث حضرت سالم کے بارے میں ہے پوری حدیث شاید میں یہاں نہ لکھ پاؤں اس لئے مجھے اس حدیث کے متعلق جو پوچھنا ہے، وہ لکھتا ہوں اس حدیث میں سالم کے واقعے کے بعد جو چیز لکھی ہے وہ کچھ اس طرح ہے فَأَرْضَعَتْہُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَکَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِہَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَبِذَلِکَ کَانَتْ عَائِشَةُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخَوَاتِہَا وَبَنَاتِ إِخْوَتِہَا أَنْ یُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ یَرَاہَا وَیَدْخُلَ عَلَیْہَا، وَإِنْ کَانَ کَبِیرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ یَدْخُلُ عَلَیْہَا اس حدیث سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حکم کرتی تھیں اپنی بھتیجیوں اور بھانجیوں کو کہ دودھ پلا دیں اس شخص کو جس کو حضرت عائشہ دیکھنا چاہتیں اور اس کے سامنے ہونا چاہتیں اگرچہ بڑا ہو لیکن پانچ بار دودھ پلانے کے بعد وہ شخص حضرت عائشہ کے پاس آجا سکتا اور دوسری ازوج کا اس کے خلاف مانتی تھیں، یہ حدیث امام احمد نے بھی بیان کی ہے مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا حضرت عائشہ کا یہ عمل درست تھا کہ لوگوں کو اپنے سامنے لاتیں۔

    جواب نمبر: 40865

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1310-427/H=9/1433 ام الموٴمنین حضرت صدیقہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اجتہاد کے پیش نظر خود ان کے عمل کی حد تک وہ عمل درست تھا۔ سنن ابی داوٴد ص ۲۸۱ کا حاشیہ نمبر (۳) ملاحظہ کریں، مزید تفصیل کے لیے بذل المجہود فی حل ابی داوٴد کی طرف مراجعت کرلیں، پھر کچھ اشکال رہے تو اس کو مع حوالہ نقل کرکے لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند