• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 407

    عنوان:

    کونسی انگوٹھی پہننا سنت ہے؟

    سوال:

    انگوٹھی پہننا کون سی سنت ہے؟

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی میں کون سا پتھر تھا؟

    کیا ہیرے کی انگوٹھی پہننا صحیح ہے؟

    دو یا تین یا زیادہ انگوٹھیاں پہن سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 407

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 220/ل=220/ل)

     

    (1)

      انگوٹھی پہننا جائز ہے، سنت یا مستحب نہیں، بلکہ نہ پہننا افضل ہے۔ قال في الدر المختار: وترکُ التختم لغیر سلطان والقاضي أفضل قال الشامي ... قول المصنف أفضل کالہدایة وغیرہا یفید الجواز (الشامي ط زکریا: 9/520)

     

    (2)  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی میں ایک قیمتی پتھر تھا جو حبش سے لایا گیا تھا۔ عن أنس بن مالک قال کان خاتم النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم من ورق وکان فصّہ حبشیًا (أي حجرًا منسوبًا إلی الحبش لأنہ معدنہ) والحدیث رواہ الشیخان ایضًا عنہ. بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آپ کی انگوٹھی میں عقیق کا نگینہ تھا، بعض لوگوں نے کہا کہ مہرہ تھا، جس میں سفیدی اور سیاہی تھی، لیکن یہ دونوں اقوال ضعیف ہیں۔ (ملخصاً جمع الوسائل لملا علی القاری : 169)

     

    (3)  انگوٹھی کا حلقہ تو صرف چاندی ہی کا ہونا چاہیے، چاندی کے علاوہ سے درست نہیں، البتہ نگینے میں چاندی کے علاوہ کوئی بھی قیمتی پتھر عقیق یاقوت اور ہیرے وغیرہ کا لگانا درست ہے قال في الدر المختار: والعبرة بالحلقة من الفضة لا بالفص فیجوز من حجر و عقیق و یاقوت وغیرہا . (الدر المختار مع الشامي، ط زکریا: ج9 ص519)

     

    (4)  سونے اور چاندی کا استعمال اصلاً مردوں کے لیے ناجائز ہے، صرف انگوٹھی کی حد تک اجازت ہے، وہ بھی ضروری ہے کہ چاندی کی ہو اور ایک مثقال (چار گرام 374 ملی گرام) سے کم وزن کی ہو ولا یتختم إلا بالفضة . ?ولا تتمہ مثقالاً? (الحدیث) (الشامي: ج9 ص520) لہٰذا اصل ممانعتِ شرعیہ کو دیکھتے ہوئے ایک سے زائد انگوٹھی کے استعمال کی شرعاً اجازت معلوم نہیں ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند