• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 38746

    عنوان: احادیث صحیح کی تعداد

    سوال: رسالہ دارلعلوم صفحہ ۱۰ مہینہ اکتوبر ۱۹۸۶ میں لکھا ہے کہ" مسند احادیث جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ بلا تکرار مروی ہے وہ کل چار ہزار چار سو ہیں چنانچہ ارباب صحاح نے بھی مذکورہ تعداد کے قریب قریب اپنی کتابوں میں احادیث کی تخریج کی ہے " ۱. براے مہربانی مجھیتفصیل کے ساتھ سمجھائیں کہ اس کا مطلب کیا ہے؟ ۲. احادیث کا تو بہت بڑا ذخیرہ ہے پھر اتنی کم احادیث کیسے ہو سکتی ہیں؟ ۳. اس بارے میں کوئی اچھی کتاب/کتابیں ہوں تو بتادیجئے تاکہ میری پریشانی دور ہو سکے؟

    جواب نمبر: 38746

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 933-548/L=7/1433 ”مسند احادیث جو نبی کریم صلی اللہ سے صحیح سند کے ساتھ بلا تکرار مروی ہے وہ کل چار ہزار چار سو ہیں“ کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث جو صحیح سند کے ساتھ مروی ہو اور درمیانِ سند کسی طرح کا انقطاع بھی نہیں ہے اور اس میں تکرار بھی نہیں ہے ان کی تعداد چار ہزار چار سو ہیں؛ لیکن احادیث کی اس کے علاوہ صحیح لغیرہ، حسن لذاتہ، حسن لغیرہ، ضعیف نیز منقطع، مرسل، موقوف وغیرہ بہت سی قسمیں ہیں، سب کو حدیث ہی کہا جاتا ہے نیز محدثین کے یہاں مختلف سندوں سے مروی حدیث بھی مختلف شمار ہوتی ہے، یعنی یاگرچہ متن حدیث ایک ہے؛ لیکن مختلف سندوں سے مروی ہونے کی وجہ سے وہ مختلف ہوگی گویا ہرسند سے مروی حدیث مستقل حدیث ہے، اس لحاظ سے احادیث کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہے، تفصیل کے لیے ”حدیث اور فہم حدیث“ اور ”فقہاء الصحابة“ مرتبہ مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی، کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند