• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 3641

    عنوان:

    کیایہ مشہور حدیث: علم حاصل کرو اگر چہ تم کو چین جاناپڑے مسنتد ہے؟ اگر ہاں! تو براہ کرم، اس کاحوالہ دیں۔ اگرنہیں! تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ ایک ضعیف روایت ہے یا موضوع روایت؟ براہ کرم، کچھ مستند احادیث بتائیں جو واضح طور پر عصری تعلیم کی اہمیت پر دال ہوں۔

    سوال:

    کیایہ مشہور حدیث: علم حاصل کرو اگر چہ تم کو چین جاناپڑے مسنتد ہے؟ اگر ہاں! تو براہ کرم، اس کاحوالہ دیں۔ اگرنہیں! تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ ایک ضعیف روایت ہے یا موضوع روایت؟ براہ کرم، کچھ مستند احادیث بتائیں جو واضح طور پر عصری تعلیم کی اہمیت پر دال ہوں۔

    جواب نمبر: 3641

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 848/ د= 811/ د

     

    اس روایت کے بارے میں امام بیہقی نے فرمایا کہ اس کا متن مشہور ہے لیکن اس کی اسناد ضعیف ہے اور جتنے طریقوں سے یہ روایت آئی ہے سب ضعیف ہیں۔ (فیض القدیر: ج۱ ص۵۴۲) بعض محدثین نے اس کو حسن لغیرہ بھی کہا ہے (ھکذا في احسن الفتاوی: ج۱ ص۴۵۳) لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ قرآن وحدیث میں جہاں بھی علم کا لفظ آیا ہے اس سے مراد علم دین ہوتا ہے جس سے خشیت الٰہی اور فکر آخرت پیدا ہوتی ہے۔ علوم عصریہ درحقیقت فنون اور صنعت کی چیزیں ہیں۔ حدیث میں آئے ہوئے علم کے لفظ یا بیان کی ہوئی علم کی فضیلت سے فنون عصریہ پر استدلال کرنا درست نہیں ہے اور علم کا انطباق ان کے اوپر کرکے ان کی فضیلت یا خوبی ثابت کرنے کی کوشش کرنا درست نہیں ہے۔

    فنونی عصریہ کا جو درجہ انسانی زندگی میں ہے اور آخرت کی تیاری میں جس قدر یہ معین و مددگار ہوں گے اس درجہ میں ان کا استحسان برقرار رہے گا۔ اور ان کی طلب و تحصیل مستحسن ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند