• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 22383

    عنوان: ہم نے اپنے گھر کادوسرا حصہ اپنے تایا سے خریدا تھا ، اس کے بعد میری والدہ کافی بیمار ہوگئی ہیں۔ میرے دوست نے مجھ سے کہا کہ تمہیں یہ گھر رآس نہیں آ رہا ہے ، تم اسے چھوڑدو، کیوں کہ وہ گھر ہندوؤں کا تھا اور اس مورتیاں وغیرہ بنی ہوئی ہیں اور وہاں کبھی جادو ہواکرتا تھا۔ میرے بھائی نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ جس زمین سے فیض نہ ہو اسے چھوڑدینا چاہئے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ یہ ماناکہ گھر کی نحوست کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے؟ کفر اور شرک تو نہیں ہے۔اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ مجھے گھر رکھنا چاہئے یا بیچ دینا چاہئے؟

    سوال: ہم نے اپنے گھر کادوسرا حصہ اپنے تایا سے خریدا تھا ، اس کے بعد میری والدہ کافی بیمار ہوگئی ہیں۔ میرے دوست نے مجھ سے کہا کہ تمہیں یہ گھر رآس نہیں آ رہا ہے ، تم اسے چھوڑدو، کیوں کہ وہ گھر ہندوؤں کا تھا اور اس مورتیاں وغیرہ بنی ہوئی ہیں اور وہاں کبھی جادو ہواکرتا تھا۔ میرے بھائی نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ جس زمین سے فیض نہ ہو اسے چھوڑدینا چاہئے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ یہ ماناکہ گھر کی نحوست کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے؟ کفر اور شرک تو نہیں ہے۔اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ مجھے گھر رکھنا چاہئے یا بیچ دینا چاہئے؟

    جواب نمبر: 22383

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):930=260-3/1431

    گھر میں نحوست کا تصور کرنا کفر وشرک تو نہیں ہے لیکن یہ زمانہء جاہلیت کے لوگوں کا طریقہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل گھر، گھوڑے اور عورت میں نحوست کے اثرات تھے اور لوگوں کو نقصانات بھی پہنچتے تھے، مگر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے رحمة للعالمین بناکر بھیجا تو وہ نحوست کے اثرات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کر برکت سے ان چیزوں میں سے اٹھالیے گئے۔ اب گھر میں نحوست کے اثرات کا تصور از قبیل توہمات ہے جس سے اجتناب ضروری ہے، آپ کے لیے اس مکان کو اپنی ملک میں رکھ کر اس میں رہن سہن اختیار کرنا بلا کسی کراہت کے جائز ہے اور اگر بیچنا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔ اگر مکان میں جادو وغیرہ کا شبہ ہو تو اس مکان میں سورہٴ بقرہ کی تلاوت کا معمول بنالیا جائے، سورہٴ بقرہ کی تلاوت کی برکت سے ان شاء اللہ العزیز اس طرح کے تمام اثرات ختم ہوجائیں گے۔ آپ کے بھائی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہاں سے نقل کیا ہے؟ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند