• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 18381

    عنوان:

    میں نے کہیں پڑھا تھا کھ، حدیث کے مطابق حکمرانوں کو برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ حکمرانوں کے دل اللہ کے قبضہ میں ہوتے ہیں، جیسے لوگوں کے اعمال ہوتے ہیں اللہ تعالی ان کے مطابق حکمرانوں کے دل کردیتا ہے،یعنی اگر عوام کے اعمال اچھے ہوں گے تو حکمران ان کے لیۓ اچھے ثابت ہوں گے اور اگر ان کے اعمال اچھے نہیں ہوں گے تو حکمران عوام کے لۓ برے ثابت ہوں گے۔ براۓ مہربانی مجھے بتادیں کہ یہ حدیث ہے کہ نھیں اگر حدیث ہے تو اردو عربی ترجمے اور حوالھ کے ساتھہ بتا دیں، مجھے کسی نے کہا ھے کہ آپ غلط بات کر رہے ہو یہ حدیث نھیں ہے، اور میں بھول چکا ھوں کہ یہ میں نے کہاں پڑھا ھے۔ شکریہ

    سوال:

    میں نے کہیں پڑھا تھا کھ، حدیث کے مطابق حکمرانوں کو برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ حکمرانوں کے دل اللہ کے قبضہ میں ہوتے ہیں، جیسے لوگوں کے اعمال ہوتے ہیں اللہ تعالی ان کے مطابق حکمرانوں کے دل کردیتا ہے،یعنی اگر عوام کے اعمال اچھے ہوں گے تو حکمران ان کے لیۓ اچھے ثابت ہوں گے اور اگر ان کے اعمال اچھے نہیں ہوں گے تو حکمران عوام کے لۓ برے ثابت ہوں گے۔ براۓ مہربانی مجھے بتادیں کہ یہ حدیث ہے کہ نھیں اگر حدیث ہے تو اردو عربی ترجمے اور حوالھ کے ساتھہ بتا دیں، مجھے کسی نے کہا ھے کہ آپ غلط بات کر رہے ہو یہ حدیث نھیں ہے، اور میں بھول چکا ھوں کہ یہ میں نے کہاں پڑھا ھے۔ شکریہ

    جواب نمبر: 18381

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2564=2061-1/1431

     

    (۱) عن أبي الدرداء رضي اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن اللہ تعالیٰ یقول : أنا اللہ لا إلٰہ إلا أنا مالک الملک وملک الملوک قلوب الملوک بیدي وإن العباد إذا أطاعوني حولت قلوب ملوکہم علیہم بالرحمة والرأفة وإن العباد إذا عصوني حولت قلوبہم بالسخطة والنقمة فساموہم سوء العذاب فلا تشغلوا أنفسکم بالدعاء علی الملوک ولکن اشغلوا أنفسکم بالذکر والتضرع کي أکفیکم ملوککم (مشکاة شریف: ۳۲۳)

    یہ حدیث قدسی ہے جس کا ترجمہ ہے کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ : میں اللہ ہوں میرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں بادشاہ ہوں کا مالک ہوں بلکہ بادشاہوں کا بادشاہ ہوں، بادشاہوں کے دل میرے قبضہ میں ہیں جب بندے میری فرماں برداری کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں کے دلوں کوان کی طرف رحمت وشفقت کرنے کے لیے پھیر دیتا ہوں اور میرے بندے جب میری نافرمانی پر اترجاتے ہیں تو میں ان کی طرف بادشاہوں کے دلوں کو غصہ اور انتقام کے لیے متوجہ کردیتا ہوں، پس وہ ان کو سخت عذاب اور تکالیف میں مبتلا کردیتے ہیں اس لیے خود کو بادشاہوں پر بددعا میں مشغول نہ کرو بلکہ خود کو ذکر، عجز تضرع میں مشغول رکھو تاکہ میں تمھارے بادشاہوں کے مظالم سے تم کو محفوظ رکھوں۔ (ترجمہ ختم ہوا)

    اور بھی کئی احادیثِ مبارکہ میں یہ مضمون وارد ہوا ہے، [الاعتدال فی مراتب الرجال المعروف بہ اسلامی سیاست] میں قرآنِ کریم حدیث شریف سے اس مضمون کو بہت عمدہ انداز سے ذکر کریا گیا ہے، اس کا مطالعہ کرنا اور بار بار دیکھتے رہنا فوائدِ کثیرہ کو متضمن ہے یہ کتاب (الاعتدال․․) اردو میں ہے اور آپ کے یہاں کتب خانوں عامةً دستیاب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند