• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 172014

    عنوان: ابن ام مكتومؓ سے پردہ كے متعلق روایت كی صحت كے بارے میں

    سوال: اس حدیث کی صحت کے بارے میں محدثین نے کیا کہا ہے سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس داخل ہوئے، یہ پردہ کے حکم کے نازل ہونے کے بعد کی بات ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا: اس سے پردہ کرو۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو نابینا آدمی ہیں، نہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، کیا تم اس کو دیکھ نہیں رہی ہو۔

    جواب نمبر: 172014

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1354-184T/L=1/1441

     مذکورہ بالا حدیث کی تخریج امام ترمذی،ابوداؤد،نسائی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے ،امام ترمذی ،ابن حبان اور حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے اور امام نووی ابن حجروغیرہ نے اس کی تحسین کی ہے ؛اس لیے یہ حدیث مقبول ہے ۔

    عن نبہان، مولی أم سلمة، أنہ حدثہ أن أم سلمة، حدثتہ أنہا کانت عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ومیمونة قالت: فبینا نحن عندہ أقبل ابن أم مکتوم فدخل علیہ وذلک بعد ما أمرنا بالحجاب، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: احتجبا منہ ، فقلت: یا رسول اللہ ألیس ہو أعمی لا یبصرنا ولا یعرفنا؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أفعمیاوان أنتما ألستما تبصرانہ : ہذا حدیث حسن صحیح(سنن الترمذی:2/104،باب ما جاء فی احتجاب النساء من الرجال) فإن قلت: قد عرف نبہان بنقل العلم جماعة منہم ابن حبان والحاکم إذ صححا حدیثہ وأبو علی الطوسی وحسنہ(عمدة القاری شرح صحیح البخاری 20/ 217) وقد حسنہ النووی وقال: وہو حدیث حسن رواہ الترمذی وغیرہ وقال ہو حدیث حسن .(شرح النووی علی مسلم 6/ 184،الناشر: دار إحیاء التراث العربی - بیروت) وفی التلخیص الحبیر:أفعمیاوان أنتما ألستما تبصرانہ أبو داود والنسائی والترمذی وابن حبان ولیس فی إسنادہ سوی نبہان مولی أم سلمة شیخ الزہری وقد وثق.(التلخیص الحبیر ط العلمیة 3/ 315،الناشر: دار الکتب العلمیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند