• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 171611

    عنوان: ہم بستری سے پہلے نکاح کے دن ہی ولیمہ کرنے کا حکم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم نکال کے دن ہی ولیمہ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ شادی کے دن لڑکے والوں کے یہاں بھی بہت سے مہمان باہر سے آتے ہیں جن کے لیے ہم کو کھانے کا انتظام کرنا ہی ہوتا ہے۔ تو کیا ایسا ممکن نہیں ہے کی ہم صبح ۱۰بجے نکاح کر لیں اور اسی دن ظہر کے بعد ولیمہ کر لے۔ کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس بارے میں۔

    جواب نمبر: 171611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:943-838/N=12/1440

    سنت ولیمہ کی ادائیگی کے لیے نکاح کے بعد بیوی کے ساتھ شب گذارنا یا ہمبستری وغیرہ کرنا ضروری نہیں؛ البتہ مسنون وافضل یہ ہے کہ نکاح اور رخصتی کے بعد جب زفاف ہوجائے تو ولیمہ کیا جائے گا ، پس اگر کسی نے ۱۰/ بجے نکاح کرکے اُسی دن ظہر بعد ولیمہ کردیا تو ولیمہ کی نفس سنت ادا ہوجائے گی؛ کیوں کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش کا ولیمہ زفاف سے پہلے فرمایا؛ البتہ اکثر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ولیمہ زفاف کے بعد ہوا، جیسے دیگر ازواج مطہرات کے نکاح میں ولیمہ زفاف کے بعد ہوا (فتاوی دار العلوم دیوبند ۷: ۱۶۷، سوال:۲۱۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، نفائس الفقہ، ۲: ۱۵۳-۱۶۰،مطبوعہ: فیصل پبلی کیشنز، دیوبند، فتاوی عثمانی مع حاشیہ، ۲: ۳۰۲، ۳۰۳، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن کراچی) ، ا ور نجاشی شاہ حبشہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت ام حبیبہسے کیا اور لوگوں کو کھانا کھلایا، اور یہ رخصتی سے پہلے ہوا،پس معلوم ہوا کہ زفاف سے پہلے بھی ولیمہ ہوسکتا ہے، ولیمہ کی نفس سنت ادا ہوجائے گی۔

    ذکر ابن السبکي أن أباہ………قال:والمنقول من فعل النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنھا بعد الدخول (فتح الباری، ۹: ۲۸۷)، ولیمة العرس سنة وفیھا مثوبة عظیمة ،وھي إذا بنی الرجل بامرأتہ ینبغي أن یدعو الجیران والأقرباء والأصدقاء ویذبح لھم ویصنع لھم طعاما کذا في خزانة المفتین (الفتاوی الھندیة،کتاب الکراہیة،الباب الثاني عشر فی الھدایا والضیافات،۵: ۳۴۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند