• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 167777

    عنوان: انبیاء پر اعمال کا پیش ہونا كیا حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جمعرات اور پیر کے دن اعمال پیش ہونے کے سلسلے میں کوئی صحیح حدیث ہے یا کوئی آیت ہے یا پھر ضعیف احادیث ہی ہیں تو پھریہ عقیدہ کیسے ثابت ہے ؟کیا یہ اہل سنت کا عقیدہ ہے یا بریلویوں کا؟

    جواب نمبر: 167777

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:419-377/sn=5/1440

    جمعرات اور پیر کے روز بندوں کے اعمال اللہ تعالے کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اِس مضمون کی روایات تو مسلم ترمذی اور دیگر کتب حدیث میں آئی ہیں، ایک روایت میں تو یہ تفصیل بھی آئی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ آ پ پیر اور جمعرات کے روز روزہ رکھتے ہیں اس میں کیا حکمت ہے ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعرات اور پیر کے روز بندوں کے اعمال اللہ تعالی کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ کے سامنے ایسے وقت پیش ہوں کہ اس وقت میں روزے کے ساتھ رہوں۔

    عن أبی ہریرة، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:تعرض الأعمال یوم الاثنین والخمیس فیغفر لمن لا یشرک باللہ شیئا، إلا رجلا بینہ وبین أخیہ شحناء یقول: دعوا ہذین حتی یصطلحا.(مسند أبی داود الطیالسی، رقم:2525)

    عن أبی ہریرة، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: تعرض الأعمال یوم الاثنین والخمیس، فأحب أن یعرض عملی وأنا صائم ، حدیث أبی ہریرة فی ہذا الباب حدیث حسن غریب.(سنن الترمذی، رقم:747)

    بہ طور خاص پیر اور جمعرات کے روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بندوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں، اِس سلسلے مجھے کوئی روایت نہیں ملی؛ البتہ احسن الفتاوی (۱/۵۱۹-۵۲۰) میں جمع الفوائد اور الجامع الصغیر وغیرہ سے بعض روایتیں نقل کی گئی ہیں، جن میں جمعہ کے روز یا مطلقاً بغیر کسی دن کی قید کے نبی علیہ الصلاة والسلام پر عرضِ اعمال کا ذکر موجود ہے، انھیں ملاحظہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند