• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 166185

    عنوان: تاریخ اصبہان کی ایک روایت ’’حملة القرآن اولیاء اللہ‘‘ کی تحقیق

    سوال: حملة القرآن اولیاء اللہ فمن عاداھم فقد عادی اللہ ومن والاھم فقدوالی اللہ ۔ (تاریخ اصبھان، باب الحاء ، الحسن بن ادریس 1/315) یہ روایت سندا کیسی ہے ؟ اور فضائل میں بیان کرنا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 166185

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:155-176/N=4/1440

     (۱، ۲) : تاریخ اصبہان کی یہ روایت نہایت ضعیف ہے، حافظ ابن حجر عسقلانینے لسان المیزان میں اسے منکر قرار دیا ہے اور ایسی روایت کا فضائل کے باب میں بھی (ضعف شدید کی صراحت کے بغیر) بیان کرنا درست نہیں ۔

    حدیث: ”حملة القرآن أولیاء اللہ فمن عاداھم فقد عادی اللہ ومن والاھم فقد والی اللہ (نع) في تاریخ أصبھان من حدیث ابن عمر، قال الحافظ ابن حجر الشافعي في لسان المیزان: ھذا خبر منکر وآفتہ داود بن المحبر (تنزیہ الشریعة، کتاب فضائل القرآن، الفصل الثاني، ۱: ۳۰۸، رقم الحدیث: ۸۳، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، وساق أبو نعیم في ترجمتہ من طریقہ حدیثاً منکراً لکن الآفة فیہ من داود بن المحبر، وھو من روایتہ، عن صخر بن جویریة، عن نافع، عن ابن عمر رفعہ ”حملة القرآن أولیاء اللہ، من عاداھم عادی اللہ عزوجل“ الحدیث (لسان المیزان، ترجمة الحسن بن إدریس، ۳: ۲۹، رقم الترجمة: ۲۲۴۱، ط: دار البشائر الإسلامیة للطباعة والنشر والتوزیع، بیروت) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند