• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 165903

    عنوان: جرابوں پر مسح کرنے کے جواز پر تین شرطیں كون كونسی ہیں؟

    سوال: کیا اصل ہے جرابوں پر مسح کرنے کے جواز پر اور اس کے تین شرائط کیا ہیں یعنی جواز کے شرائط کہاں سے اخذ ہوتے ہیں کیا ہیں مکمل اور مفصل بیان فرمائیں اور تطبیق شرائط اور مآخذ کے مابین فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 177-265/H=3/1440

    جورب اگر ثخین ہوں، یعنی اتنے موٹے ہوں کہ پانی چھن کر اندر نہ جاسکے، اور اپنی ضخامت کی وجہ سے پنڈلی پر باندھے بغیر رک جائیں، نیز ان کو پہن کر ایک فرسخ یعنی تقریباً ساڑھے پانچ کلومیٹر چلنا ممکن ہو، ایسے ثخین موزے پر مسح جائز ہے، خواہ وہ اونی ہوں یا سوتی، لیکن اگر جورب ثخین نہ ہوں، تو اس میں مسح صرف اسی وقت جائز ہے جب کہ اس کے اوپر اور نیچے چمڑا چڑھا ہوا ہو، یعنی وہ مجلد ہوں۔

    قال ابن نجیم: والثخین أن یقوم علی الساق من غیر شدّ ، ولایسقط ولا یشف ۔ (البحر الرائق: ۱/۳۱۷، ط: زکریا دیوبند ) وفي الخلاصة إن کان الجورب من الشعر فالصحیح أنہ لو کان صلبا مستمسکا یمشي معہ فرسخا أو فراسخ علی ہذا الخلاف انتہی فہذا الذي ینبغي یعوّل علیہ (غنیة المستملی، ص: ۱۰۵، ط: دارالکتاب دیوبند) قال الحصکفی أو جوربیہ الثخینین بحیث یمشي فرسخاً ، ویثبت علی الساق ، ولایری ماتحتہ ولا یشف إلا أن ینفذ إلی الخف قدر الفرض (الدر المختار: ۱/۴۵۲) باقی ماخذ اور تطبیق شرائط کی تفصیلی بحث اگر دیکھنی ہو ، تو حضرت مفتی شفیع صاحب دیویندی رحمہ اللہ کا رسالہ ”نیل المآرب فی المسح علی الجواب“ دیکھیں جو جواہر الفقہ جلد دوم میں ملحق ہے، یا حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب زید مجدہ کی فقہی مقالات جلد دوم دیکھیں، یا مفتی مصعب صاحب (معین مفتی دارالعلوم دیوبند) کی کتاب ”المسح علی الخفین “ دیکھیں، ان شاء اللہ تشفی ہو جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند