• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 165798

    عنوان: کچھ لوگ احادیث میسیج كركے لکھتے ہیں کہ یہ امانت ہیں، اور لوگوں كو بھیج كر ثواب حاصل كریں، کیا ایسے میسیج دوسروں کو بھیجنا لازمی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ کچھ لوگ موبائل فون سے احادیث لوگوں کو بھیج دیتے ہیں اور ساتھ میں لکھتے ہیں کہ یہ میسیج امانت ہے، دس یا بارہ لوگوں کو سینڈ کرکے ثواب حاصل کریں، کیا اس طرح کے میسیج دوروں کو بھیجنا کرنا لازمی ہے؟

    جواب نمبر: 165798

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 131-107/M=2/1440

    اس طرح کے میسج کو سینڈ کرنے (بھیجنے )سے پہلے یہ تحقیق کرلینی چاہئے کہ وہ حدیث صحیح اور ثابت بھی ہے یا نہیں، بے سند باتوں کو شیئر کرنا یہ کوئی نیکی کا کام نہیں بلکہ بعض مرتبہ کذب و اختراع کا گناہ بھی ہوتا ہے ،خاص طور پر حدیث کے سلسلے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میرے خلاف جھوٹ بولے (یعنی میری جانب ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی) اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لینا چاہئے اگر تحقیق سے حدیث ہونا ثابت بھی ہوجائے تب بھی ہر کس وناکس کے پاس اس کا بھیجنا لازم نہیں ضرورت، موقع و محل کی رعایت ضروری ہے بے دین اور بے طلب لوگوں کے پاس بھیجنے سے اس کی ناقدری ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند