عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 165798
جواب نمبر: 165798
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 131-107/M=2/1440
اس طرح کے میسج کو سینڈ کرنے (بھیجنے )سے پہلے یہ تحقیق کرلینی چاہئے کہ وہ حدیث صحیح اور ثابت بھی ہے یا نہیں، بے سند باتوں کو شیئر کرنا یہ کوئی نیکی کا کام نہیں بلکہ بعض مرتبہ کذب و اختراع کا گناہ بھی ہوتا ہے ،خاص طور پر حدیث کے سلسلے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میرے خلاف جھوٹ بولے (یعنی میری جانب ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی) اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لینا چاہئے اگر تحقیق سے حدیث ہونا ثابت بھی ہوجائے تب بھی ہر کس وناکس کے پاس اس کا بھیجنا لازم نہیں ضرورت، موقع و محل کی رعایت ضروری ہے بے دین اور بے طلب لوگوں کے پاس بھیجنے سے اس کی ناقدری ہوتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند