• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 164012

    عنوان: كیا یہ حدیث ’’جس عورت كا مالك نہیں اس كی طلاق نہیں‘‘ صحیح ہے؟

    سوال: صحیح بخاری کی شراح تحفتہ القاری کی جلد نمبر ۰۱ صفحہ نمبر ۵۶۲ پر تحریر پڑھی جس میں لکھا تھا کہ ترمزی میں حدیث ہے کہ جس کا نمبر ۵۶۱۱ ہے کہ آدمی جس عورت کا مالک نہیں اس کی طلاق نہیں یہ حدیث عمرو بن شعیب ، عن ابیہ ، عن جدہ کی سند سے مروی ہے اور اس سند کی روایات شیخین صحیحین میں نہیں لاتے سوال نمبر ایک اس کی سند امام ترمزی نے حسن صحیح بیان کی ہے آپ حضرات اس کی سند بیان کریں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے یا حسن لغیرہ یا پھر ضعیف ہے سوال نمبر ۲ اس سند کی روایات شیخین اپنی صحیحین میں نہیں لاتے اس سے کیا مراد ہے شیخین کون ہیں اور صحیحین کیا ہے اور دیگر روایات سے کیا مراد ہے یعنی اس سند کی دیگر روایات سے کیا مراد ہے ۔

    جواب نمبر: 164012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1264-1317/M=1/1440

    (۱، ۲، ۳) حدثنا احمد بن منبع أخبرنا ہشیم اخبرنا عامر الأحول عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لانذر لابن آدم فیما لایملک ولاعتق فیما لایملک ولاطلاق لہ فیما لایملک۔ حدیث عبد اللہ بن عمرو حدیث حسن صحیح ۔ مذکورہ حدیث حسن صحیح ہے، شیخین سے مراد ہیں امام بخاری (محمد بن اسماعیل) اور امام مسلم (ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشری) ۔ اور صحیحین سے مراد ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم۔ مذکورہ سند میں اختلاف کی وجہ سے شیخین اپنی صحیحین میں اسے نہیں لاتے۔ اس سند کی دیگر روایات کی ہمیں تحقیق نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند