عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 162596
جواب نمبر: 162596
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1245-1072/SD=11/1439
ہمیں کسی حدث میں جنت کے درخت کے سائے میں دوڑنے والے خاص قسم کے گھوڑے کا ذکر نہیں ملا؛ البتہ احادیث میں جنت کے حوالے سے مختلف قسم کے درختوں کا ذکر آیا ہے ، ترمذی کی حدیث ہے :حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم غَرَسَت لَہُ شَجَرَةٌ فِی الْجَنَّةِ۔ (ترمذی:۳۴۶۴)ترجمہ:جوشخص (ایک مرتبہ) سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم کہتا ہے تواس کے لیے جنت میں ایک درخت لگ جاتا ہے ، مجمع الزوائد میں ہے : جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ غَرَسَتَ لَہُ شَجَرَةٌ فِی الْجَنَّةِ ۔ (مجمع الزوائد:۹۷/۱۰)ترجمہ:جوشخص ایک (مرتبہ) سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ کہتا ہے تواس کے لیے جنت میں ایک درخت لگ جاتا ہے ۔ ابن ماجہ میں ہے :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ان کے پاس سے گذرے جب کہ یہ درخت لگارہے تھے توآپ نے ارشاد فرمایا: أَلَاأَدُلُّکَ عَلَی غِرَاسٍ خَیْرٍ لَکَ مِنْ ہَذَا قَالَ بَلَی یَارَسُولَ اللَّہِ قَالَ قُلْ سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلَاإِلَہَ إِلَّااللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ یُغْرَسْ لَکَ بِکُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ (ابن ماجہ،کِتَاب الْأَدَبِ، بَاب فَضْلِ التَّسْبِیحِ ،رقم :۳۷۹۷) ان احادیث میں سبحان اللہ یا سبحان اللہ العظیم یا سبحان اللہ و بحمدہ کہنے پر مطلق درخت کا ذکر ہے اوربخاری و مسلم میں ایک حدیث ہے ، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " جنت میں ایک درخت ہے ( جس کا نام طوبی ہے ) اگر کوئی سوار اس درخت کے سائے میں سو برس تک چلتا رہے تب بھی اس کی مسافت ختم نہ ہوگی اور جنت میں تمہارے کمان کی برابر جگہ ان تمام چیزوں سے بہتر وبرتر ہے جن پر آفتاب طلوع یا غروب ہوتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند