• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 159534

    عنوان: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس مبارک کس طرح کا تھا؟

    سوال: مفتی صاحب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کس طرح کا تھا اور آپ نے کس طرح کا پہنا ہے ؟ 2) کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبہ پہنا ہے جو آج ہم مسلمان پہنتے ہیں ؟ 3) کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ جبہ ہی پہننا ہے ؟ 4)مین سنت لباس پہننا چاہتاہوں چاہتا ہوں اور میرے لئے کس طرح کا لباس پہننا سنت لیلائے گا؟ 5) ٹیلر کو سنت لباس سلوانے کے لئے کیا کہنا ہو گا؟

    جواب نمبر: 159534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:824-841/L=8/1439

    (۱) شریعت نے لباس کے بارے میں بڑی معتدل تعلیمات عطا فرمائی ہیں، چنانچہ شریعت نے کوئی خاص لباس اور ہیئت مقرر کرکے یہ نہیں کہا کہ ہرآدمی کے لیے ایسا لباس پہننا ضروری ہے کہ جو شخص اس ہیئت کے خلاف لباس پہنے گا وہ مسلمان کے خلاف ہوگا، لیکن شریعت نے اس بارے میں کچھ بنیادی اصول مقرر کردیئے ہیں جن کی رعایت رکھنی ضروری ہے:

    ۱- وہ ساتر ہو کہ پوشیدہ اور شرم کی چیزوں کو چھپاتا ہو۔

    ۲- زینت کا لباس ہو۔

    ۳- تقوی کا لباس ہو۔

    ۴- مردوں کے لیے ریشم نہ ہو۔

    ۵- تکبر وغرور اور ان میں دوسری قوموں کے ساتھ مشابہت نہ ہو وغیرہ۔

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبہ ، قمیص، کرتہ، ٹوپی اور لنگی وغیرہ پہننا ثابت ہے اور شلوار خریدنا بھی احادیث سے ثابت ہے۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قمیص بہت زیادہ پسند تھی جس کے مختلف اوصاف احادیث سے ثابت ہے:

    ۱- سینہ میں گریبان تھا۔

    ۲- آستین ہاتھ کے گٹے تک ہوتی تھی۔

    ۳- آستین نہ زیادہ تنگ تھی اور نہ زیادہ کشادہ۔

    ۴- لمبائی میں ٹخنوں سے اوپر پنڈلیوں تک ہوتا تھا۔

    عن أم سلمة رضی اللہ عنہا قالت: کان أحب الثیاب إلی رسول اللہ ”القمیص“ (ترمذي: ۱/ ۳۰۶، رقم: ۱۷۶۴)․ وقال الإمام الغزالي: وکان قمیصہ مسدود الإزار (إحیاء علوم الدین: ۲/۳۷۴)

    (۲-۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبہ پہننا ثابت ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ جبہ نہیں پہنا کرتے تھے بلکہ کبھی جبہ، کبھی قمیص وغیرہ پہنتے تھے۔

    (۴) احادیث میں مذکورہ لباس کے علاوہ وقت کے متقی علماء وصلحاء کا لباس بھی سنتی لباس میں داخل ہوگا۔

    (۵) وقت کے بڑے علماء وصلحاء جو لباس پہنتے ہیں آپ ٹیلر کے ذریعہ اسی لباس کو سلوائیے۔

    عن سلمان الراسي رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم توضأ فقلب جبة صوف کانت علیہہ فمسح بہ وجہہ․ (جمع الوسائل: ۱/ ۱۰۷، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند