• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 150432

    عنوان: ’’آخری زمانہ میں لوگ اپنے ہاتھوں سے قرآن کو ختم کریں گے‘‘ كیا اس مفہوم كی كوئی حدیث ہے؟

    سوال: (۱) حضرت! آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ جو قرآنی آیات یا ان کے ترجمہ اور احادیث جو ہمیں موبائل پر یا نیٹ پر ملتی ہیں انہیں ہم پڑھ کر ختم (delete) کر دیتے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے؟ (۲) ایک شخص سے میں نے حدیث کا مفہوم سنا ہے کہ آخری زمانہ میں لوگ اپنے ہاتھوں سے قرآن کو ختم کریں گے ، تو کیا ان کو پڑھ کر ختم کرنا اور آگے کسی اور کو بھیجنا درست ہے یا نہیں؟ (۳) قرآن کا صرف ترجمہ روزانہ اپنے دفتر میں کچھ لوگوں کے بیچ میں چند آیات کا پڑھنا کیسا ہے؟ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ سب کو پتا چلے کہ اللہ کیا کہتے ہیں۔ جب میں نے دفتر میں صرف ترجمہ پڑھنے کی بات کی تو ایک شخص نے منع کیا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ بغیر استاذ کے اس طرح پڑھنا جائز نہیں اور اس نے مفتی تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیا کہ انہوں نے منع کیا ہے اور کہا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ کون سی آیت کہاں پر اور کس مقصد کے لیے لئے نازل ہوئی۔ میں نے اسے کہا کہ میرا مقصد صرف ترجمہ پڑھنا ہے تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ اللہ کیا چاہ رہے ہیں، اور اگر کوئی ترجمہ کی بات سمجھ میں نہ آئے تو اپنے مسلک کے کسی مولانا سے معلوم کرلیں۔ کیا میرا اس طرح قرآن کا ترجمہ پڑھنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 150432

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 921-1025/M=8/1438

    (۱) بضرورت پڑھ کر ختم کردینے میں مضائقہ نہیں اور غیر معتبر تراجم پڑھنے سے بچنا چاہیے۔

    (۲) ایسی کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں، بلا تحقیق آگے بھیجنا صحیح نہیں۔

    (۳) آپ اگر عالم دین نہیں ہیں تو قرآن کا ترجمہ پڑھ کر خود سے سمجھنے میں غلط فہمی اور گمراہی کا اندیشہ ہے اس لیے اس شخص کا منع کرنا صحیح ہے آپ معتبر اور اہل حق عالم دین سے قرآن کا معنی ومطلب سمجھیں اور سیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند