• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 150236

    عنوان: کیا یہ مکمل درود پاک ہے؟ صلی اللہ علی سیدنا محمد وآلہ وأصحابہ اجمعین وسلم تسلیما کثیرا کثیرا․ أللہم صل علی محمد وعلی آل محمد۔

    سوال: (۱) کیا یہ مکمل درود پاک ہے؟ صلی اللہ علی سیدنا محمد وآلہ وأصحابہ اجمعین وسلم تسلیما کثیرا کثیرا․ أللہم صل علی محمد وعلی آل محمد۔ (۲) حدیث پاک میں ہے کہ جو ۱۰۰/ مرتبہ درود پاک پڑھے وہ نفاق سے اور جہنم سے بری ہے، تو کیا یہ فضیلت کوئی سا بھی درود پاک پڑھ کے حاصل ہو سکتی ہے؟ (۳) اگر سورہ ملک عشاء کے فوراً بعد پڑھ لیا جائے رات کو سوتے وقت نہ پڑسکے تو بھی وہ فضائل ملیں گے جو رات کو سوتے وقت پڑھنے سے ملتے ہیں؟ اور اسی طرح اگر سورہ واقعہ مغرب کے بعد نہ پڑھ سکے وہ بھی عشاء کے بعد پڑھ لینے سے فضائل میں کمی تو نہیں ہوگی؟

    جواب نمبر: 150236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 790-779/N=7/1438

     (۱): جی ہاں! یہ دونوں مکمل دورد شریف ہیں ؛ البتہ پہلے میں صلاة کے ساتھ سلام بھی ہے ۔

    (۲): جی ہاں! یہ فضیلت کوئی بھی دورد شریف پڑھنے سے حاصل ہوسکتی ہے؛ البتہ جو بھی درود شریف پڑھا جائے اگر وہ غیر منقول ہو تو اس میں کوئی خلاف شرع لفظ نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ بعض اہل بدعت نے کچھ اس قسم کے درود ایجاد کررکھے ہیں ، جن کے معنی خلاف شرع ہیں؛ جیسے: دورد تاج، وغیرہ (فتاوی محمودیہ، ۳: ۱۲۲، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل ،بحوالہ: فتاوی رشیدیہ )۔

    (۳): رات شروع ہونے کے بعد سونے سے پہلے کسی بھی وقت سورہ ملک پڑھ سکتے ہیں اور احادیث میں جو فضائل آئے ہیں ،وہ حاصل ہوں گے۔ اسی طرح سورہ واقعہ بھی رات شروع ہونے کے بعد مغرب یا عشا بعد کسی بھی وقت پڑھ سکتے ہیں، رات میں پڑھنے پر بہر صورت فضائل حاصل ہوں گے۔

    عن جابررضی اللہ عنہ  أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان لا ینام حتی یقرأ ﴿ الم تنزیل﴾ و ﴿ تبارک الذي بیدہ الملک﴾، رواہ أحمد والترمذي والدارمي، وقال الترمذي: ھذا حدیث صحیح وکذا في شرح السنة الخ(مشکاة المصابیح، کتاب فضائل القرآن، الفصل الثاني، ص: ۱۸۸، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وانظر مرقاة المفاتیح (۵: ۵۰، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)، وفي حدیث النسائي في الثانیة: من قرأھا کل لیلة منعہ اللہ بھا من عذاب القبر (المصدر السابق)،وعن ابن مسعودرضی اللہ عنہ  قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”من قرأ سورة الواقعة في کل لیلة لم تصبہ فاقة أبداً“، وکان ابن مسعودرضی اللہ عنہ  یأمر بناتہ یقرأن بھا في کل لیلة، رواہ البیھقي في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح، کتاب فضائل القرآن، الفصل الثالث، ص ۱۸۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند