عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 149647
جواب نمبر: 149647
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 857-1140/L=9/1438
بعینہ یہ حدیث تو ہمیں نہیں ملی ؛لیکن اس موضوع (اہلِ بدعت واہل فتنہ سے تعلق،سلام وکلام اور ان کی توقیروتعظیم کی ممانعت)سے متعلق مضامین مختلف احادیث میں مختلف انداز میں مذکور ہیں،جیسے بخاری شریف کی حدیث رقم(۶۹۳۰و۶۹۳۱)ترمذی شریف کی حدیث رقم(۲۵۸۴و۲۵۸۵)اور مشکوٰة شریف میں ”باب الاعتصام بالکتاب والسنة“ کے تحت بھی اس مضمون سے متعلق متعدد مضامین وارد ہیں۔ان احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قلبی محبت سے منع فرمایا ہے چونکہ یہ لوگ اب لائقِ تعظیم نہیں رہے ،ثانیاً ان سے میل جول میں ان کے عقائد سے متاثر ہونے کا بھی اندیشہ رہتا ہے؛ اس لیے آپ :(۱) بریلوی اور اہل حدیث سے دوستانہ تعلق نہ رکھیں۔(۲) شیعوں کے اکثر فرقے اپنے عقائد کفریہ وشرکیہ کی بنا پر کافر وزندیق ہیں ؛اس لیے ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا درست نہیں۔(۳)اس کا جواب اوپر ضمناً آچکا ہے ۔
قال فی المرقاة:( لَا تُجَالِسُوا أَہْلَ الْقَدَرِ ) : بِضَمِّ أَوَّلِہِ أَیْ: لَا تُوَادِدُوہُمْ، وَلَا تُحَابُوہُمْ، فَإِنَّ الْمُجَالَسَةَ وَنَحْوَہَا مِنَ الْمُمَاشَاةِ مِنْ عَلَامَاتِ الْمَحَبَّةِ وَأَمَارَاتِ الْمَوَدَّةِ، فَالْمَعْنَی لَا تُجَالِسُوہُمْ مُجَالَسَةَ تَأْنِیسٍ وَتَعْظِیمٍ لَہُمْ لِأَنَّہُمْ إِمَّا أَنْ یَدْعُوَکَ إِلَی بِدْعَتِہِمْ بِمَا زَیَّنَہُ لَہُمْ شَیْطَانُہُمْ مِنَ الْحُجَجِ الْمُوہِمَةِ، وَالْأَدِلَّةِ الْمُزَخْرَفَةِ الَّتِی تَجْلِبُ مَنْ لَمْ یَتَمَکَّنْ فِی الْعُلُومِ وَالْمَعَارِفِ إِلَیْہِمْ بِبَادِیَ الرَّأْیِ، وَإِمَّا أَنْ یَعُودَ عَلَیْکُمْ مِنْ نَقْصِہِمْ وَسُوءِ عَمَلِہِمْ مَا یُوٴَثِّرُ فِی قُلُوبِکُمْ وَأَعْمَالِکُمْ؛ إِذْ مُجَالَسَةُ الْأَغْیَارِ تَجُرُّ إِلَی غَایَةِ الْبَوَارِ وَنِہَایَةِ الْخَسَارِ. قَالَ تَعَالَی: {یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ} .....(وَلَا تُفَاتِحُوہُمْ) ....قِیلَ: لَا تَبْدَئُوہُمْ بِالسَّلَامِ، أَوْ بِالْکَلَامِ. وَقَالَ الْمُظْہِرُ: لَا تُنَاظِرُوہُمْ فَإِنَّہُمْ یُوقِعُونَکُمْ فِی الشَّکِّ، وَیُشَوِّشُونَ عَلَیْکُمُ اعْتِقَادَہُمْ أَیْ: وَإِنْ لَمْ تُجَالِسُوہُمْ، ف.. لِأَنَّ الْمُجَالَسَةَ تَشْتَمِلُ عَلَی الْمُوٴَاکَلَةِ وَالْمُوٴَانَسَةِ، وَالْمُحَادَثَةِ وَغَیْرِہَا، وَفَتْحُ الْکَلَامِ فِی الْقَدَرِ أَخَصُّ مِنْ ذَلِکَ. (مرقاة:۱۷۷/۱ط:امدایہ پاکستان )
وقال بعد صفحة:(فَلَا تُقْرِئْہُ مِنِّی السَّلَامَ) : کِنَایَةٌ عَنْ عَدَمِ قَبُولِ سَلَامِہِ کَذَا قَالَہُ الطِّیبِیُّ، وَالْأَظْہَرُ أَنَّ مُرَادَہُ أَنْ لَا تُبَلِّغَہُ مِنِّی ابِدْعَتِہِ لَا یَسْتَحِقُّ جَوَابَ السَّلَامِ، وَلَوْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْإِسْلَامِ. قَالَ ابْنُ حَجَرٍ: لَا تُقْرِئْہُ مِنِّی السَّلَامَ لِأَنَّا أُمِرْنَا بِمُہَاجَرَةِ أَہْلِ الْبِدَعِ، وَمِنْ ثَمَّ قَالَ الْعُلَمَاءُ: لَا یَجِبُ رَدُّ سَلَامِ الْفَاسِقِ وَالْمُبْتَدِعِ، بَلْ لَا یُسَنُّ زَجْرًا لَہُمَا، وَمِنْ ثَمَّ جَازَ ہَجْرُہُمْ لِذَلِکَ.(مرقاة:۱۸۶/۱امدایہ پاکستان)
(قولہ وجاز عیادة فاسق) وہذا غیر حکم المخالطة ذکر صاحب الملتقط یکرہ للمشہور المقتدی بہ الاختلاط برجل من أہل الباطل والشر إلا بقدر الضرورة، لأنہ یعظم أمرہ بین الناس، ولو کان رجلا لا یعرف یداریہ لیدفع الظلم عن نفسہ من غیر إثم فلا بأس بہ اہ.(شامی :۹/۵۵۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند