عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 148144
جواب نمبر: 148144
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 461-432/Sn=4/1438
حدیث میں تو یہ بتلایا گیا ہے کہ آدمی تین سانس میں پانی پیے اور پانی پیتے وقت برتن (مثلاً گلاس، کٹوری) میں سانس نہ چھوڑے اور جب پینا ہو بیٹھ کر پیے؛ باقی کب پینا چاہیے؟ کب نہیں پینا چاہیے؟ احادیث میں اس کا ذکر بندے کو نہیں ملا؛ البتہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی معروف کتاب ”طب نبوی“ میں لکھا ہے کہ نہار منھ ہمبستری کے بعد، نیند سے بیدار ہونے کے فوراً بعد نیز پھل کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پینا چاہیے، اسی طرح کھانے کے دوران بھی بہت کم پانی پینا چاہیے، والماء العذب نافع للمرضی والأصحاء․․․․ ولا ینبغی شربہ علی الریق، ولا عقیب الجماع، ولا الانتباہ من النوم، ولا عقیب الحمام، ولا عقیب أکل الفاکہة․․․․ وأما علی الطعام، فلا بأس بہ إذا اضطر إلیہ؛ بل یتعین ولا یکثر منہ؛ بل یتمصصہ مصًّا․ الخ (الطب النبوی لابن القیم: ۱/ ۲۹۶، ط: دار الہلال، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند