عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 146865
جواب نمبر: 146865
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 279-237/Sn=4/1438
(۱) مسواک کرتے وقت خصوصیت کے ساتھ کوئی دعا ثابت نہیں ہے، آپ کے دوست نے جو دعا (اللہم طَہِّر فمي، ونوِّر قلبي، وطَہِّر بدَنِيْ وحَرِّم جسدي علی النّار) نقل کی ہے، کسی روایت حدیث میں اس کا بھی ذکر نہیں ملتا؛ لیکن چوں کہ اس کا معنی اچھا ہے، اس میں کوئی خرابی نہیں ہے؛ اس لیے فی نفسہ یہ دعا پڑھنے کی گنجائش ہے؛ لیکن یہ ”سنت“ نہ سمجھی جائے۔ قال في ”البنایة“ ویقول عند الاستیاک اللہمّ طہّر فمي ونوّر قلبي الخ (بنایہ شرح ہدایہ ۱/۲۰۶، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت) نیز دیکھیں: ”مسواک“ (ص: ۷۵، ط: کراچی)
(۲) بال کٹوانے میں سنت یہ ہے کہ چاروں طرف برابر رکھا جائے، کسی جانب چھوٹا اور کسی جانب بڑا رکھنا جیسا کہ آج کر بالعموم رواج ہے، خلافِ سنت اور ممنوع ہے۔ (فتاوی محمودیہ ۱۹/ ۴۳۵، ط: ڈابھیل)
(۳) ”زلفی“ کوئی بھی رکھ سکتاہے، اس کے لیے کوئی عمر یا شادی شدہ یا صاحبِ اولاد ہونا شرط نہیں ہے، آپ نے جو کچھ سنا وہ صحیح نہیں ہے؛ البتہ حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من کان لہ شعر فلیکرِمہ (ابوداوٴد، باب في إصلاح الشعر: رقم: ۴۱۶۳) یعنی جس آدمی کے سر پر بال ہو اسے چاہیے کہ اسے سنوار کر رکھے؛ اس لیے بال کے سلسلے میں آپ لاپرواہی چھوڑدیں، بالوں کو تیل لگاکر کنگھی کرکے سنوار کر رکھا کریں، ایسی صورت میں ان شاء اللہ آپ کے والدین اور بیوی بھی لمبے بال پسند کرنے لگیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند