• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 5328

    عنوان:

    میری آفس میں کچھ عرب ساتھی ہیں وہ کھڑے ہوکر کھاتے پیتے ہیں۔ میں ان کو منع کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ (یجوز ان تاکل و انت قائم)۔ برائے مہربانی کوئی حدیث اس کے لیے عربی میں بھیج دیں تاکہ ان کو سمجھاسکوں۔ اور ایک یا دو حدیث سیدھے ہاتھ سے کھانے کی بھی بھیج دیں۔

    سوال:

    میری آفس میں کچھ عرب ساتھی ہیں وہ کھڑے ہوکر کھاتے پیتے ہیں۔ میں ان کو منع کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ (یجوز ان تاکل و انت قائم)۔ برائے مہربانی کوئی حدیث اس کے لیے عربی میں بھیج دیں تاکہ ان کو سمجھاسکوں۔ اور ایک یا دو حدیث سیدھے ہاتھ سے کھانے کی بھی بھیج دیں۔

    جواب نمبر: 5328

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1137=840/ ھ

     

    عن أنس -رضي اللہ عنہ- أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم زجر عن الشرب قائمًا. (ب) وعنہ عن النبي صلی اللّہ علیہ وسلم أنہ نہی أن یشرب الرجل قائما، قال قتادة فقلنا فالأکل فقال ذاک أشر أو أخبث. (ج) عن أبي سعید الخدري -رضي اللہ عنہ- نہی عن الشرب قائما. (د) ??. أبوغطفان المري أنہ سمع أباھریرة -رضي اللہ عنہ- یقول قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یشربن أحدکم منکم قائما فمن نسي فلیستقئ (مسلم شریف: 173/2) (ھ) عن عمر ابن أبي سلمة قال کنت غلامًا في حجر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وکانت یدي تطیَّش (أي تدور) في الصحفة فقال لي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِّ اللّٰہ وکُل بیمینکَ وکل مما یلیک متفق علیہ (و) وعن ابن عمر -رضي اللہ عنھما- قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا أکل أحدکم فلیأکل بیمینہ وإذا شرب فلیشرب بیمینہ رواہ مسلم (ز) وعنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یأکلنّ أحدکم بشمالہ ولا یشربن بھا فإن الشیطان یأکل بشمالہ ویشرب بھا رواہ مسلم (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح في کتاب الأطعمة: 162-160/7 بحذف یسیر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند