• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 4730

    عنوان:

    فتوی نمبر: 1783 میں مفتی صاحب نے کہا ہے کہ کنگارو کا گوشت حلال نہیں ہے، لیکن مفتی تقی عثمانی اس کو حلال کہتے ہیں۔ کیا آپ مفتی تقی عثمانی سے رابطہ کریں گے اور مجھے جواب دیں گے کہ کیا واقعی یہ حلال ہے یا نہیں؟کنگارو گوشت ، مفتی محمد تقی عثمانی ، شائع شدہ: ۱۱/ذو القعدہ، ۱۴۲۸ھ، مطابق ۲۲/نومبر ۲۰۰۷ء)۔ سوال: آسٹریلیا کے بہت سارے مسلم بھائی اور بہنوں نے مجھے اطلاع دی کہ کنگارو (آسٹریلیا کا قومی جانور) حلال ہے۔ جو سبب انھوں نے بتایا وہ یہ ہے کہ یہ گھاس اور پودے کھاتا ہے اور دوسرے جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا ہے۔ کیا کسی جانور کے حلال اورحرام ہونے کی تعین کرنے کے لیے یہی واحد معیار و اصول ہے؟میں اس بات سے بھی واقف ہوں کہ جانور کے پیروں کی قسم بھی جانور کے حلال اور حرام ہونے کا تعین کرتی ہے۔ کنگارو حلال جانور ہے کیوں کہ اس کے منع کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ صرف واحد شرط یہ ہے کہ یہ اسلامی طریقہ سے اور پوری شرطوں کوپورا کرتے ہوئے ذبح کیا گیا ہو۔

    سوال:

    فتوی نمبر: 1783 میں مفتی صاحب نے کہا ہے کہ کنگارو کا گوشت حلال نہیں ہے، لیکن مفتی تقی عثمانی اس کو حلال کہتے ہیں۔ کیا آپ مفتی تقی عثمانی سے رابطہ کریں گے اور مجھے جواب دیں گے کہ کیا واقعی یہ حلال ہے یا نہیں؟کنگارو گوشت ، مفتی محمد تقی عثمانی ، شائع شدہ: ۱۱/ذو القعدہ، ۱۴۲۸ھ، مطابق ۲۲/نومبر ۲۰۰۷ء)۔ سوال: آسٹریلیا کے بہت سارے مسلم بھائی اور بہنوں نے مجھے اطلاع دی کہ کنگارو (آسٹریلیا کا قومی جانور) حلال ہے۔ جو سبب انھوں نے بتایا وہ یہ ہے کہ یہ گھاس اور پودے کھاتا ہے اور دوسرے جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا ہے۔ کیا کسی جانور کے حلال اورحرام ہونے کی تعین کرنے کے لیے یہی واحد معیار و اصول ہے؟میں اس بات سے بھی واقف ہوں کہ جانور کے پیروں کی قسم بھی جانور کے حلال اور حرام ہونے کا تعین کرتی ہے۔ کنگارو حلال جانور ہے کیوں کہ اس کے منع کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ صرف واحد شرط یہ ہے کہ یہ اسلامی طریقہ سے اور پوری شرطوں کوپورا کرتے ہوئے ذبح کیا گیا ہو۔

    جواب نمبر: 4730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1203=1012/ ب

     

    ہمیں کنگارو جانور کے بارے میں کہیں گوئی تفصیل نہیں ملی۔ ہم نے اسے ایک درندہ جانور سمجھ کر اسے غیر ماکول اللحم جانور لکھا، لیکن اگر مفتی تقی عثمانی صاحب نے اس کی تحقیق کی ہے تو ان ہی کے قول کو راجح قرار دیا جائے۔ جانور کے اندر حلال و حرام ہونے کا معیار ذی ناب ہونا بتایا گیا ہے، اگر کسی جانور کے اندر نکیلے دانت کتے والے ہیں اور وہ اس سے شکار کرکے چھوٹے چھوٹے جانوروں کو کھاتا ہے تو وہ حرام ہے ورنہ حلال۔ دوسرا معیار یہ ہے کہ حرام اور نجس چیزیں کھاتا ہے تو اس کا کھانا بھی حرام ورنہ حلال۔ پرندوں میں پنجے والا پرندہ جیسے شکرہ، باز وغیرہ جو اپنے پنجوں سے شکار کرکے کھاتا ہے، وہ حرام ہے، اسی طرح جو پرندہ غلاظت کھاتا ہے وہ بھی حرام ہے، جیسے گدھ وغیرہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند