• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 165181

    عنوان: نمستے انڈیا کا دودھ استعمال كرنے كا حكم؟

    سوال: نمستے انڈیا کا دودھ جو ھمارے شہر کانپور میں بکتا ہے اس میں سور کا پاؤڈر ملا رہتا ہے جو چاینا سے امپورٹ ہوتا ہے اور چاینا میں ۹۹ فیصد سور کا استعمال ہوتا ہے اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ یہ چین سے ہی آتا ہے اور اس بات کے بھی ثبوت ہیں کہ اس میں سور کا پاؤڈر ملا ہوا ہوتا ہے ایسی صورت میں کیا کرا جاے آیا اس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ اور دار العلوم دیوبند سے اس بات کی درخواست ہے کہ آپ حضرات اس کی اور ان جیسی چیزوں کی تحقیقات کرکے ایک فہرست بنائیں اور اممت کو آگاہ کریں۔

    جواب نمبر: 165181

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 35-12T/B=2/1440

    سور (خنزیر) شریعت میں اپنے تمام اجزا کے ساتھ نجس العین اور حرام ہے؛ لہٰذا اگر دو ماہر فن مسلمان دیانتدار ڈاکٹر، لیبارٹری میں مذکورہ دودھ کی جانچ کرکے اس میں سور کے پوڈر کی ملاوٹ کی تصدیق کرلیں، تو ا س کی خرید و فروخت اور استعمال حرام ہوگا، ورنہ محض شک کی بنا پر حرمت کا حکم صادر نہ ہوگا، قال ابن عابدین تحت قولہ ”خلا خنزیر فلا یطہر“: لأنہ نجس العین بمعنی أن ذاتہ بجمیع أجزائہ نجسة حیا و میتاً الخ ۔ رد المحتار: ۱/۳۵۷، کتاب الطہارة ، باب المیاہ ، ط: زکریا ۔ أما الخنزیر؛ فجمیع أجزائہ نجسة ۔ ہندیة: ۱/۷۷، کتاب الطہارة ، الباب الثالث فی المیاہ ، مما یتصل بذلک مسائل ، ط: زکریا دیوبند ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند