• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 161744

    عنوان: سیہ / دلدل میں حرمت کی کونسی وجہ ہے ؟

    سوال: 1.سیہ / دلدل میں عندالاحناف حرمت کی کونسی وجہ / علت ہے ؟ کیونکہ سیہ دمِ سائل والا گہاس خور جانور ہے اس کا گوشت خور یا درندہ ہونے کا بہی ثبوت نہیں اس کا جلالہ ہونا بہی ثابت نہیں، اس میں اوجہڑی بہی ہوتی ہے اور یہ جگالی بہی کرتا ہے ، عندالاحناف حرمت کی کونسہ وجہ ہے ؟ (Porcupine) تو سوال یہ ہے کہ عند الاحناف سیہ / دلدل .2 کیا سیہ پر ویحرم علیہم الخبائث کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں ؟ مطلب یہ خبیث جانور ہے یا نہیں ؟ 3۔ جانوروں کے آرڈر (Mammals) ممالیہ (Porcupine) سائندانوں کے نزدیک سیہ / دلدل سے تعلق رکہتا ہے جبکہ (Rodentia) سے (Eulipotyphla) جانوروں کے آرڈر (Mammals) ممالیہ (Hedgehog) قنفذ / خار دار چوہا تعلق رکہتا ہے مطلب جدید ماہرین کے مطابق قنفذ اور دلدل مختلف اقسام کے جانور ہیں پر عربی کے لغت میں قنفذ اور دلدل کو ایک ہی جنس سے تعبیر کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ دلدل قنفذ ہی کی قسم ہے ( حیات الحیوان للجاحظ و الدمیری ، لسان العرب ، النہایہ لابن الاثیر وغیرہ ) پر لسان العرب اور النہایہ لابن الاثیر میں یہ بہی لکہا ہے کہ یحتمل انہا شبہتہ بالقنفذ مطلب کہ دلدل قنفذ جیسا ہے ، جیسے قنفذ رات کو شکار کرتا ہے ، ویسے دلدل بہی کرتا ہے وغیرہ ( جو کہ موجود سائنسی تحقیق کے مطابق بہی ٹہیک ہے ) تو اب سوال یہ ہے کہ آیا دلدل پر قنفذ کا اطلاق ہو گا یا نہیں ؟ اور جب دو عرفوں میں تضاد ہو ، تو کس عرف کو ترجیح ہو گی ( مفتی تقی عثمانی مدظللہ نے تکملہ فتح الملہم (فقہی مقالات ، جلد 3 ، صفحہ 218 ) جہینگے کے معاملے میں اہل عرب کے عرف کو مدارِ حکم ٹہرایا ہے ) سنن ابو داود حدیث نمبر 3799 میں *قنفذ* کا لفظ استعمال ہوا ہے کہ یہ خبائث میں سے ہے تو سوال یہ ہے کہ دور نبوی میں *دلدل* کا لفظ بہی مستعمل تہا جیسا کہ سنن نسائی حدیث مرث بن ابی مرثد الغنوی ، 3228 میں مذکور ہے تو آیا دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں قنفذ اور دلدل ایک چیز کو شمار کیا جاتا تہا یا الگ الگ اور صحابہ کا عرف کیا تہا ؟ اور سنن ابو داود والی روایت میں قنفذ کا اطلاق کیا صرف قنفذ پر ہو گا یہ دلدل پر بہی ؟ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ الْکَلْبِیُّ أَبُو ثَوْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عِیسَی بْنِ نُمَیْلَةَ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَسُئِلَ عَنْ أَکْلِ الْقُنْفُذِ، فَتَلا { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِ یَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا } الآیَةَ قَالَ قَالَ شَیْخٌ عِنْدَہُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَةَ یَقُولُ ذُکِرَ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی للہ صلی للہ علیہ اللہ علیہ وسلم فَقَالَ " خَبِیثَةٌ مِنَ الْخَبَائِثِ " . فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ کَانَ قَالَ رَسُولُ َِّ وسلم ہَذَا فَہُوَ کَمَا قَالَ مَا لَمْ نَدْرِ . سنن ابو داود ، حدیث نمبر 3799

    جواب نمبر: 161744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1187-44T/sd=10/1439

    سیہ ایک شکاری جانور ہے جو رات کو شکار پر نکلتا ہے، اس کی لمبائی تقریبا تین فٹ ہوتی ہے، یہ درندہ ہوتا ہے، احناف کے نزدیک اس کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانور اپنے پنجے سے چیر پھاڑ کر شکار کرتا ہے۔

    (ولا یحل) (ذو ناب یصید بنابہ) فخرج نحو البعیر (أو مخلب یصید بمخلبہ) أی ظفرہ فخرج نحو الحمامة (من سبع) بیان لذی ناب. والسبع: کل مختطف منتہب جارح قاتل عادة۔( در مختار )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند