• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 1328

    عنوان:

    کوریا جیسے غیر مسلم ملک میں آئس کریم، پِزّا اور دیگر اشیائے خوردنی کے سلسلے میں شریعت کا حکم کیا ہے؟

    سوال:

    کوریا جیسے غیر مسلم ملک میں آئس کریم، پِزّا اور دیگر اشیائے خوردنی کے سلسلے میں شریعت کا حکم (حنفی اور دیگر مسالک کے نقطہٴ نظر سے) کیا ہے؟ہمیں اس میں کسی حرام جز کی آمیزش کا یقین نہیں ہے۔ مزید برآں اکثر حالات میں ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ کسی جز کا مصدر و منبع کیا ہے خواہ وہ کسی پودے سے متعلق ہو یا جانور سے۔ نیزاگر کوئی چیزتفصیلات میں جائے بغیر ظاہری طور پر حلال و جائز معلوم ہوتی ہو تو کیا ہم اس کو استعمال کرسکتے ہیں؟

    کسی شیٴ کے حلال و حرام ہونے کا بنیادی اصول کیا ہے؟یہاں آسٹریلیا سے گوشت آتا ہے اور دیگر غیر مسلم ممالک سے چکن آتا ہے، ان اشیاء پر حلال لکھا ہوا ہوتا ہے لیکن ہمیں ان کے طریقہٴ ذبح کے سلسلے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ایک بار یہاں پاکستان سے ایک تبلیغی جماعت آئی تھی، اس کے امیر صاحب نے بتایا کہ میں نے طریقہٴ ذبح معلوم کرنے کی کوشش کی اور میں نے سنا کہ وہ مصر کے ایک فتوی کی اتباع کرتے ہیں جس میں ایک بار بسم اللہ کہہ کر مشین سے بہت سے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے۔ کیا میں اس بات کو مان کر گوشت نہ کھاؤں یا اس سلسلے میں مزید تحقیق کروں؟

    جواب نمبر: 1328

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 890/ ب= 834/ب

     

    اصل اشیاء میں اباحت ہے؛ لیکن اگر کسی چیز میں حرام اجزاء ملائے جانے کا شک ہوگیا ہے تو اس کے استعمال سے احتیاط کرنی چاہیے۔ اگر آپ خود حلال و حرام کی تحقیق کرسکتے ہیں تو خود تحقیق کرکے اور علماء سے مشورہ کرکے اس پر عمل کریں ورنہ عافیت اسی میں ہے کہ احتیاط کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند