عقائد و ایمانیات >> فرق باطلہ
سوال نمبر: 64076
جواب نمبر: 64076
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 620-642/L=7/1437 بوہرہ فرقہ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے؛ اس سلسلے میں بعض لوگوں کی بات درست ہے، مسلمان ہونے کے لیے صرف نماز پڑھ لینا یا حج کرلینا کافی نہیں بلکہ اسلام لانے کے بعد ضروریاتِ دین کو تسلیم کرنا بھی ضروری ہے اور عقائد کفریہ وشرکیہ سے براء ت ضروری ہے، ان کے بنیادی عقائد درج ذیل ہیں: (۱) اس جماعت کے بانی محمد برہان الدین طیب کی نسل میں برابر امامت کا سلسلہ چل رہا ہے، اگرچہ امام طیب خود غائب ہیں مگر وہ داعی کو برابر ہدایات دیتے رہتے ہیں اور اماموں کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ ائمہ کرام اللہ تعالیٰ کا نور، مفترض الطاعة اور معصوم ہوتے ہیں، دنیا وآخرت ان کی ملکیت میں ہے جس کو چاہیں دیدیں اور جس چیز کو چاہیں حلال کردیں اور جس چیز کو چاہیں حرام کردیں۔ ظاہر ہے کہ دنیا وآخرت کے خزائن کا مالک ہونا حلال وحرام کرنا یہ اللہ رب العزت کی صفت ہے، غیر اللہ کے لیے اس کو ثابت کرنا شرک ہے۔ (۲) سود لینا جائز ہے۔ (۳) دیوالی (مندر سوار) پر بھی وہ روشنی کرتے ہیں۔ (۴) مسجد، جماعت خانہ، قبرستان سب ان کا جدا ہے۔ (۵) کلمہ میں اضافہ اس طرح کرتے ہیں لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ مولا علي ولي اللہ وصي رسول اللہ۔ (۶ اذان میں ”اشہد ان محمدا رسول اللہ“ کے بعد ”اشہد أن مولا علیا ولی اللہ“ اور حی ”علی الفلاح“ کے بعد ”حی علی خیر العمل محمد وعلی خیر البشر وعشرتہا علی خیر العمل“ کا اضافہ ضروری سمجھتے ہیں۔ ان عقائد کی بنا پر جن میں بعض کفریہ وشرکیہ ہیں، یہ فرقہ دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند