• عقائد و ایمانیات >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 22664

    عنوان: مجھے ایک روایت کی سندی حیثیت کی کافی عرصے سے تلاش ہے جو کہ گمراہ مہدویوں کا کا ماخذ ہے ایک المہدی منی یقفوا ولا یخطی اور دوسری روایت الولایت افضل من النبوة ان دونوں روایات کی سندی حیثیت کیا ہیں آیا یہ قابل التفات ہیں یا نہیں اور اگر ہیں تو کس درجے کی ہیں با حوالہ نقل فرمائیے۔ جزاک اللہ احسن الجزا

    سوال: مجھے ایک روایت کی سندی حیثیت کی کافی عرصے سے تلاش ہے جو کہ گمراہ مہدویوں کا کا ماخذ ہے ایک المہدی منی یقفوا ولا یخطی اور دوسری روایت الولایت افضل من النبوة ان دونوں روایات کی سندی حیثیت کیا ہیں آیا یہ قابل التفات ہیں یا نہیں اور اگر ہیں تو کس درجے کی ہیں با حوالہ نقل فرمائیے۔ جزاک اللہ احسن الجزا

    جواب نمبر: 22664

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):905=175-6/1431

    پہلی حدیث: ”المہدي مني یقفوا إثري ولا یخطي“ تو نہیں ملی، البتہ امام مہدی کے بارے میں دیگر صحیح احادیث وارد ہوئی ہیں کہ وہ قرب قیامت میں آئیں گے اور احادیث میں بیان شدہ علامات کے مطابق ان کے احوال ہوں گے۔ مہدویہ کے نام سے گمراہ فرقہ انھیں احادیث کو اپنے پیشوا سید محمد جونپوری کے فضائل میں پیش کرتا ہے اور انھیں ان احادیث کا مصداق ٹھہراتا ہے مگر ان میں سے سید محمد پر ایک بھی حدیث منطبق نہیں ہوتی۔ جو علامتیں احادیث میں آئی ہیں مثلاً: وہ حجاز میں پیدا ہوں گے، اہل بیت کے خاندان سے ہوں گے، ان کے چالیس سال کے ہوتے ہی والئ حجاز کا انتقال ہوجائے گا اور ان سے لوگ کعبة اللہ کے صحن میں بیعت کریں گے۔ بیعت کی خبر سن کر شام سے مکہ مکرمہ حملہ کرنے کے لیے ایک لشکر جرار روانہ ہوگا مگر وہ ذوالحلیفہ میں دھنس جائے گا اپنے لشکر کی تباہی کے بعد سفیان خود حملہ کرکے عورتوں بچوں کو قتل کرے گا بالآخر اس کو امام مہدی سے شکست ہوگی اور وہ قتل کردیا جائے گا، اس کے بعد مدینہ سے شام کی طرف امام مہدی کوچ کریں گے، وہاں سے آٹھ لاکھ عیسائیوں سے خوں ریز جنگ ہوگی، چوتھے دن مسلمان فتح یاب ہوں گے اور مسلمان اٹلی روم وغیرہ اور واپسی میں قسطنطنیہ کو بھی فتح کرلیں گے، پورے براعظم میں اسلامی فوج پھیل جائے گی۔ اس دوران دجال کے خروج کی افواہ آئے گی، وہ شام کی طرف کوچ کرے گا، مگر اس سے پہلے امام مہدی شام پہنچ چکے ہوں گے، دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی منارے پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا وہاں دجال کے لشکر سے خوں ریز جنگ ہوگی اور عیسیٰ علیہ السلام دجال کو اپنے نیزہ سے قتل کریں گے اسرائیل فتح ہوگا اور عالمی خلافت راشدہ قائم ہوگی، یہ بہت حسین دور ہوگا، مسلمان خوب مال دار ہوں گے۔ اسی سال کے آخر میں امام مہدی کی وفات ہوگی اور عیسیٰ علیہ السلام ان کے جنازہ کی نماز پڑھاکر دفن کریں گے۔ ان روایات کی روشنی میں ہرآدمی دیکھ سکتا ہے کہ مہدوی حضرات جن احادیث سے استدلال کرتے ہیں، وہ احادیث ان کے پیشوا سید محمد جونپوری پر کتنی صادق آتی ہیں؟ 
    دوسری حدیث جو مہدوی حضرات اپنے لیے ثابت کرتے ہیں، وہ حدیث نہیں بلکہ جمہور علماء کے مسلک کے خلاف ہے، ان کا مسلک یہ ہے کہ نبوت ولایت سے افضل اور بہتر ہے اور جو آدمی یہ اعتقاد رکھے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے تو اس پر کفر کا اندیشہ ہے، فرقہ مہدویہ کا اس سے محمد جونپوری کو نبی سے افضل ثابت کرنا، ضلالت وگمراہی ہے: قال في روح المعاني: وأیا ما کا ن فلا دلیل فیہ علی أن الولایة أفضل من النبوة وقد کفر معتقد ذلک (روح المعاني) اتفق العلماء والصوفیة علی أن النبوة أفضل من الولایة (أبجد العلوم لصدیق حسن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند