• عقائد و ایمانیات >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 149695

    عنوان: درس قرآن دینے والے عالم نہیں كیا یہ درست ہے؟

    سوال: عرض مسنون یہ ہے کہ میں ایک مسجد میں نماز پڑھاتا ہوں اور میری مسجد میں کچھ لوگ درس قرآن دینے کے لیے آتے ہیں جب کہ وہ عالم بھی نہیں ہے اور ڈاڑھی بھی منڈواتے ہیں، لہذا شریعت اس بارے میں کیا حکم دیتی ہے کیا وہ بیان کر سکتے ہیں یا نہیں؟ مہربانی کرکے حوالہ کے ساتھ جواب دے کر مشکور فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 149695

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 861-776/sn=7/1438
    قرآنِ مقدس کا درس دینا اور اس کی تفسیر کرنا عالم باعمل کا منصب ہے، جو شخص عالم نہ ہو نیز وہ فسق وفجور (مثلاً ڈاڑھی منڈوانے) میں بھی مبتلا ہو وہ درسِ قرآن اور تفسیرِ قرآن کے منصب کے لائق نہیں ہے، ایسے لوگوں کے درس سے ہدایت کے بجائے گمراہی پھیلنے کا زیادہ اندیشہ ہے؛ اس لیے مسجد انتظامیہ کو چاہیے کہ کسی باعمل عالم دین کو یہ منصب سپرد کرے اور وہ عالم دین معتبر تفاسیر مثلاً روح المعانی، بیان القرآن اور معارف القرآن کی روشنی میں درسِ قرآن دیا کریں۔ قال الإمام أبو طالب الطبریّ في أوائل تفسیرہ، القول في أدوات المُفسِّر: اعلم أن من شرطہ صحة الاعتقاد ولزوم سنة الدین فإن من کان مغموضًا علیہ في دینہ لا یوٴتمن علی الدنیا فکیف علی الدین ثم لا یوٴتمن من الدین علی الإخبار عن عالم فکیف یوٴتمن في الإخبار عن أسرار اللہ تعالی الخ (الإتقان في علوم القرآن: ۴/۲۰۰، ط: مصر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند