• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 167878

    عنوان: کیا مالدار والدین کا نان نفقہ اولاد پر ہے ؟

    سوال: اگر والدین مالدار ہیں اور اولاد بچوں والی اور مالدار نہیں بلکہ اولاد جو کماتی ہے اس سے کچھ بچتا نہیں۔ اولاد کرائے پر رہتی ہے ، چھوٹے مکان میں رہتی ہے ، والدین کے بہت سارے مکان و نوکر ہیں۔ مگر والدین اپنے گھر میں کم رہتے ہیں اور اولاد جو مالی لحاظ سے کمزور ہے اس کے گھر میں کمرے بھی نہیں مہمان کے لئے کہ پاس رہتے ہیں۔ اب اولاد کے بچے شادی کی عمر پر پہنچ رہے ہیں، مگر اولاد کے پاس شادی کے پیسے بھی نہیں۔ مگر والدین کہتے ہیں ہمارے حقوق پہلے ، بعد میں بیوی بچوں کے ہیں۔ والدین اولاد کی مالی مدد کرایہ وغیرہ میں بھی نہیں کرتے اور گھر کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے بلکہ والدین کے خرچ کو پورا کرنے قرض بھی اولاد پر چڑھ چکا ہے ۔ اس صورت میں شریعت میں کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 167878

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:439-366/sn=5/1440

    اگر والدین کے پاس مال ہے کہ اس سے ان کے اخراجات پورے ہوسکتے ہیں توا ولاد پر ان کا نان نفقہ شرعا ضروری نہیں ہے ، اسی طرح اگر ان کے پاس مکان ہے تو اولاد پر ان کی رہائش کا انتظام کرنا شرعا ضروری نہیں ہے ؛ لہذا صورت مسؤولہ میں والدین کو چاہئے کہ اگر کوئی خاص عذر نہ ہوتو اپنے مکان میں رہائش اختیار کریں،اور اپنے مال سے ہی اخراجات پورے کریں بالخصوص جب کہ اولاد کو والدین کے اخراجات وغیرہ کی بنا پر تنگی کا سامنا ہے ؛البتہ اولاد کو چاہئے کہ ان کی دیکھ ریکھ کا مناسب بندوبست کرے ، اگر ان کی خدمت ے لئے کسی فرد کی ضرورت ہو تو اس کا انتظام کرے نیز خود بھی ہمیشہ ان کی خبر گیری کرتے رہے ، اولاد کی یہ ذمے داری بہر حال باقی رہے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند