• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 164139

    عنوان: مغرب بعد بچوں کو جوڑنے کے لیے نعت ودرود پڑھوانا

    سوال: بنگلور کی مساجد میں اکثر مغرب کی نماز کے بعد بچے صلاة و سلام ، نعت پڑھتے ہیں، کیا یہ عمل صحیح ہے؟ پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ ہم بچوں کو جوڑنے کے لئے اور ان کے اندر علم کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے یہ عمل کر رہے ہیں۔ ایک طرف سنی مساجد کی اجتماعی شکل میں درود و سلام پڑھنا بدعت کہتے ہیں علماء، کیا یہ نیا انداز ہمارا متشابہات نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 164139

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1389-1243/H=1/1440

    مغرب کی نماز کے بعد بچوں سے صلاة وسلام اور نعت اس لیے پڑھوانا کہ اس اجتماعی عمل سے بچوں کو جوڑا جائے یہ صلاة وسلام اور نعت وغیرہ کلماتِ طیبات کا بے محل استعمال ہے نیز اس جیسے التزام سے بدعات کا دروازہ کھلتا ے اس لیے مساجد سے یہ عمل ختم کردینا چاہیے اس کے علاوہ اور بھی مفاسد اور خرابیوں کا اندیشہ ہے، مثلاً مائک پر جب بچے پڑھیں گے تو مسجد اور گھروں میں انفرادی اعمال میں مشغول لوگوں کی نماز تلاوت ذکر وغیرہ میں خلل کا اندیشہ ہے نیز اس طرح اجتماعی عمل میں شور شغب بھی ہوسکتا ہے کہ جس کی وجہ سے مسجد کا ادب واحترام پامال ہوگا۔ شور شغب سے لوگوں کو تکلیف میں بھی مبتلا ہونے کا خطرہ ہے وغیرہ وغیرہ باقی رہا بچوں کے اندر علم کا جذبہ پیدا کرنے کا معاملہ سو اس کی بہترین صورت یہ ہے کہ ان کی تعلیم وتربیت کا بہتر سے بہتر انتظام کیا جائے اور اس کے لیے علوم دینیہ میں ماہرین علماء وحفاظ کرام سے مشورے کریں اور ان کی خدمات حاصل کرکے نظام بنائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند