• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 146510

    عنوان: امام کا جِم میں جاکر کسرت کرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ایسے شخص کے متعلق کہ زید جو کہ عالم دین ہے اور مسجد میں امام بھی ہے اور دینی مدرسہ میں خدمت بھی انجام دیتے ہیں اور وہ نمازِ عشاء کے بعد کسرتِ بدن کے لیے جم جاتے ہیں لیکن اس میں دوچار لڑکیاں بھی کبھی ہوتی ہیں وہ بھی کسرت کرتی ہیں لیکن حتی المقدور بدنگاہی سے بچنے کی کوشش بھی ہوتی ہے اور پھر اس جم میں گانے بھی لگائے جاتے ہیں حالانکہ زید کا دہان اس جانب بالکل نہیں ہوتا نہ ہی ان کے الفاظ کی جانب بلکہ اکثر تو ان گانوں کی زبان بھی نہیں آتی اور زید کو ان کے جسمانی لحاظ سے کسرت کی سخت ضرورت ہے ، وہ کافی سست رہتے ہیں اور بہت موٹے بھی ہیں۔ برائے کرم صحیح بات کی جانب رہنمائی فرمائیں تو کرم ہوگا۔ خیر فی الدارین۔

    جواب نمبر: 146510

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 220-166/H=2/1438

     

    امام یا عالِم اور مقتدائے قوم کے لیے بالخصوص ایسے جِم میں جاکر کسرت کرنا کہ جس میں لڑکیاں اور گانے بجانے سے سابقہ پڑتا ہو اور اِن گناہوں سے کلی طور پر تحفظ کی کوئی صورت نہ ہو جائز نہیں عام مسلمان اور خاص طور پر مقتدی حضرات کو بدگمانیاں بھی ہوں گی حدیث شریف میں مواقع تہمت سے بچنے کا حکم وارد ہوا ہے ان وجوہ سے بھی جِم میں جانے کی اجازت نہیں رہا موٹاپے یا کسی اور ضرورت سے کسرت کرنے کی حاجت اگر درپیش ہوتو اس کے لیے بجائے جِم میں جانے کے گھر میں بھی بہت سی صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں اس کے ماہرین سے تحقیق کرکے جو صورت مناسب ہو گھر میں اختیار کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند