• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 8345

    عنوان:

    اعمال قرآن اردو صفحہ 145مصنفہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ مطبوعہ جسیم بک ڈپو اردو بازار جامع مسجد دہلی، اور بہت سارے دیگرکتب خانوں سے شائع ہوئی ہے اس میں مذکور ہے کہ اگر کسی عورت کو ماہواری کا خون بہت زیادہ آئے تو سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴۴-یعنی(و ما محمد الا رسول قد خلت ․․․․․․․الخ)کاغذ کے تین الگ الگ ٹکڑوں پر لکھی جائے گی، اورایک ٹکڑا عورت کے دائیں اورایک بائیں پیر پر باندھا جائے گا اور ایک ناف کے نیچے لٹکایاجائے گا۔(۱)میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیااس طرح سے قرآنی آیات کا استعمال کرنا درست ہے؟ (۲)مجھے قرآن کی آیت یا کسی حدیث کا حوالہ عنایت فرماویں جہاں سے مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے اس کو لیا ہے۔ مجھے مستندحوالہ بتائیں۔

    سوال:

    اعمال قرآن اردو صفحہ 145مصنفہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ مطبوعہ جسیم بک ڈپو اردو بازار جامع مسجد دہلی، اور بہت سارے دیگرکتب خانوں سے شائع ہوئی ہے اس میں مذکور ہے کہ اگر کسی عورت کو ماہواری کا خون بہت زیادہ آئے تو سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴۴-یعنی(و ما محمد الا رسول قد خلت ․․․․․․․الخ)کاغذ کے تین الگ الگ ٹکڑوں پر لکھی جائے گی، اورایک ٹکڑا عورت کے دائیں اورایک بائیں پیر پر باندھا جائے گا اور ایک ناف کے نیچے لٹکایاجائے گا۔(۱)میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیااس طرح سے قرآنی آیات کا استعمال کرنا درست ہے؟ (۲)مجھے قرآن کی آیت یا کسی حدیث کا حوالہ عنایت فرماویں جہاں سے مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے اس کو لیا ہے۔ مجھے مستندحوالہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 8345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2376=2135/ د

     

    میرے سامنے دینی بکڈپو اردو بازار دہلی کا نسخہ ہے جس کے ص:۱۴۹ پر تین پرچوں پر لکھنے کی بابت یہ تحریر ہے ایک پرچہ اس کے اگلے دامن میں باندھ دے اور ایک پچھلے دامن میں، ایک زیر ناف، انتہی، اگلے اور پچھلے دامن میں باندھنے پر توکوئی اشکال نہیں، زیر ناف کے لفظ سے ایہام ہوتا ہے لیکن غور کرنے پر وہ بھی وقیع نہیں ہے کیونکہ ناف سے ذرا نیچے کا حصہ پیٹ ہی کا حصہ ہے۔ لہٰذا اس پر بھی باندھنے میں اشکال نہیں۔

    (۲) مذکورہ طریقہ از قبیل علاج ہے، جس کا مدار ظنیات پر ہوتا ہے، تجربہ سے ثابت ہوجانا کافی ہے، قرآن وحدیث سے قطعیت کے ساتھ ثبوت ضروری نہیں ہے۔ اور آیاتِ قرآنی سے شفا یا علاج حاصل کرنا ثابت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند