• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 6336

    عنوان:

    استخارہ کے بارے میں کیا بیان ہے۔ اگر اس میں ہاں آتا ہے تو اور نہ آتا ہے تو؟ اورکس کس طریقہ سے استخارہ کرسکتے ہیں؟ ایک چیز کے لیے کتنی بار استخارہ کرنا جائز ہے؟

    سوال:

    استخارہ کے بارے میں کیا بیان ہے۔ اگر اس میں ہاں آتا ہے تو اور نہ آتا ہے تو؟ اورکس کس طریقہ سے استخارہ کرسکتے ہیں؟ ایک چیز کے لیے کتنی بار استخارہ کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 6336

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 584=584/ م

     

    استخارہ کے معنی خیر اور بھلائی طلب کرنے کے ہیں، حدیث میں استخارہ کی ترغیب آئی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے صلاح نہ لینا اور استخارہ نہ کرنا بدبختی اور کم نصیبی کی بات ہے۔ جن باتوں کا کرنا واجب یا ناجائز ہو، ان میں استخارہ نہیں۔ استخارہ ایسے کاموں کے بارے میں ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے دونوں پہلووٴں کی اجازت دی ہو۔ استخارہ کا طریقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ دو رکعت نفل نماز پڑھے اور اس کے بعد دعا پڑھے: اللّٰھم إني استخیرکَ بِعِلْمِکَ الخ پوری دعا ترمذی شریف، بہشتی زیور یا دعا کی کسی کتاب میں دیکھ لیں، اس دعا کے بعد جس چیز کے بارے میں استخارہ کرنا چاہتے ہیں اس کام کا خیال دل میں جمائیں، اس کے بعد پاک و صاف بستر پر قبلہ رو منھ کرکے باوضو سوجائیں، سوکر اٹھنے کے وقت جو بات دل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے، اسی کو کرنا چاہیے۔ استخارہ کا مقصد رفع تردد ہے، اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اوردل کا خلجان دور نہ ہو تو دوسرے دن بھی ایسا ہی کرے، جب تک قلب کو طمانیت نہ ہواستخارہ کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے، ان شاء اللہ ضرور اس کام کی اچھائی یا برائی معلوم ہوجائے گی، استخارہ کے بعد ضروری نہیں کہ خواب کے ذریعہ ہی رہنمائی ہو، اصل یہ ہے کہ استخارہ کے بعد جس بات پر قلب مطمئن ہوجائے اسے اختیار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند